احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
گرایا گیا۔ کبھی یہ ظاہر کیا کہ وہ ہاویہ میں گرایا گیا۔ نہم: پیشین گوئی کے الفاظ میں ہے۔ ’’جو سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے اس کی اس سے عزت ظاہر ہوگی۔‘‘ یہ الفاظ مرزاقادیانی کی صاف تکذیب کرتے ہیں۔ کیونکہ اختتام میعاد پر نہایت کثرت سے اور سخت از سخت اشتہارات ورسالہ جات مرزاقادیانی کے خلاف عیسائیوں اور مسلمانوں کی طرف سے شائع ہوئے اور کل ہندوستان میں مرزاقادیانی کی سخت از سخت ذلت ورسوائی ہوئی۔ دہم: پیش گوئی کے اجزا یہ بھی تھے۔ اس وقت یہ پیش گوئی ظہور میں آوے گی۔ بعضے اندھے سوجاکھے کئے جاویں گے اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے۔ یہ صریحاً باطل ثابت ہوئے۔ کیونکہ کوئی سخت مخالف جو لنگڑے اور بہرے اور اندھے کے مشابہ ہوسکتے تھے۔ اس پیش گوئی کے خاتمہ پر مرزاقادیانی کے مریدوں میں داخل نہیں ہوئے۔ بلکہ بعض مرید اور انکار میں پڑ گئے۔ مسلمانوں نے یہاں تک شائع کیا کہ جو لوگ اسلام کی آڑ میں ہوکر اس کو بگاڑنا چاہیں وہ ہمیشہ ذلیل اور خوار ہوتے ہیں۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا۔ اس ذلت کا اقرار خود مرزاقادیانی نے (سراج منیر ص۴۷) …… کیا۔ ’’انہوں نے پشاور سے لے کر الہ آباد اور بمبئی اور کلکتہ اور دور دور کے شہروں تک نہایت شوخی سے ناچنا شروع کیا اور دین اسلام سے ٹھٹھے کئے اور سب مولوی یہودی صفت اور اخباروں والے ان کے ساتھ خوش خوش اور ہاتھ میں ہاتھ ملائے ہوئے تھے۔‘‘ نواب محمد علی خاں صاحب رئیس مالیر کوٹلہ نے اس پیش گوئی کے خاتمہ پر ایک خط میں یہ لکھا تھا اب کیا یہ پیش گوئی آپ کی تشریح کے موافق پوری ہوگئی؟ نہیں ہرگز نہیں۔ عبداﷲ اب تک صحیح وسالم موجود ہے اور اس کو بسزائے موت ہاویہ میں نہیں گرایا گیا۔ اگر ہاویہ کے معنی صرف ذلت ورسوائی کے لئے جائیں تو بیشک ہماری جماعت ذلت ورسوائی کے ہاویہ میں گر گئی۔ میرے خیال میں اب کوئی تاویل نہیں ہوسکتی۔ ہم لوگوں کو کیا منہ دکھائیں۔ (انجام آتھم ص۱۷) پر مرزاقادیانی نے خود بعض مریدوں کو پھر جانا مانا ہے۔ (تو کیا یہی اندھے تھے جو دیکھنے لگے اور لنگڑے تھے جو چلنے لگے اور بہرے تھے جو سننے لگے؟) اس سے تو کھلے طور پر مرزاقادیانی کا جھوٹا ہونا ثابت ہوگیا اوروہ ہر قسم کی ذلت اور سزا کے مستحق ٹھہر گئے۔ ۳… پیش گوئی کے متعلق لیکھرام: اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۹۳ء میں الہام ذیل شائع ہوا۔ ’’عجل جسد لہ خوار لہ نصب وعذاب‘‘ اور خدا کی طرف سے ظاہر کیا کہ آج کی تاریخ جو ۲۰؍فروری ۱۸۹۲ء سے چھ برس کے عرصہ تک یہ شخص اپنی بدزبانیوں کی سزا میں یعنی بے ادبیوں کی سزا میں جو اس شخص نے رسول اﷲﷺ کے حق میں کی ہیں۔ عذاب شدید میں مبتلا ہوجائے گا۔