احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
من الناس‘‘ سوم: محض خوف عذاب پیش گوئی کو نہیں ٹال سکتا۔ جیسا کہ حدیث بخاری میں ہے کہ سعد نے امیہ بن خلف کو آنحضرتﷺ کی پیش گوئی سنادی تھی کہ تو ایک روز مسلمانوں کے ہاتھ سے مارا جائے گا۔ اس سے امیہ سخت گھبرایا اور قسم کھائی کہ مکہ سے میں کبھی نہ نکلوں گا۔ جب جنگ بدر کا موقعہ ہوا تو ابوجہل نے اس کو سخت مجبور کیا۔ تب اس کی بیوی نے وہ پیش گوئی اسے یاد دلائی۔ امیہ نے کہا میں تھوڑی دور انہیں رخصت کرنے جاؤں گا۔ راستہ میں وہ کوشش کرتا رہا کہ قابو پاکر واپس ہو جائے۔ مگر خدانے اسے بدر کی لڑائی میں قتل کرایا۔ الغرض باوجودیکہ امیہ بن خلف پیش گوئی کو سچ سمجھ کر ڈرتا رہا۔ مگر وہ موت سے نہ بچ سکا۔ چہارم: عبداﷲ آتھم سے قسمیہ اقرار لینا مذہب عیسوی کے خلاف تھا۔ اس لئے اس نے جواب دیا کہ باختیار خود قسم کھانا میرے مذہب میں حرام ہے۔ گر مجھے حلف کرانا ہے تو عدالت میں طلب کرو۔ عدالت کے جبر سے میں قسم کھالوں گا۔ (نورافشاں مورخہ ۱۰؍اکتوبر ۱۸۹۴ء) پنجم: قوم یونس سے جو التوائے عذاب ہوا وہ ایمان لانے سے ہوا تھا۔ جیسا کہ قرآن مجید فرماتا ہے: ’’فلولا کانت قریۃ اٰمنت ففعہا ایمانہا الّا قوم یونس لمّا اٰمنوا کشفنا عنہم عذاب الخزی فی الحیوٰۃ الدنیا ومتعنہم الیٰ حین‘‘ ششم: یہ دعویٰ کہ عبداﷲ آتھم نے پیش گوئی کے بعد عیسائیت کی حمایت میں ایک سطر نہیں لکھی۔ محض غلط ہے۔ کیونکہ خلاصہ مباحثہ جو آتھم نے پیش گوئی کے بعد تحریر کیا۔ اس کے ص۴ پر لکھتے ہیں کہ: ’’مجذوب منشوں کو ہم مسئلہ تثلیث وتوحید کیا سمجھا سکتے تھے۔ جس سے ظاہر ہے کہ وہ مباحثہ کے بعد اسلام کے خلاف تثلیث پر برابر جما رہا۔‘‘ پھر اسی رسالہ ص۸ میں مرزاقادیانی کے الہامات ’’انت منی وانا منک‘‘ پر لکھتے ہیں۔ ہم کو تو اس آئینہ میں چہرہ کسی دہریہ یا ہمہ اوست کا جو برادر توام دہریہ کا ہے نظر آتا ہے اور اشارتاً مرزاقادیانی کو دجال اور جھوٹا کہا ہے۔ ہفتم: پہلے التوائے موت کا بسبب موت سے اور ڈرناظاہر کرتے رہے۔ پھر (کشتی نوح ص۶) میں یہ ظاہر کیا کہ آتھم نے عین جلسہ میں آنحضرتﷺ کو دجال کہنے سے رجوع کر لیا تھا۔ یہ تحریر الفاظ پیش گوئی کے خلاف ہے۔ کیونکہ ان میں عاجز انسان کو خدا بنانا اور عمداً جھوٹ بولنا بنائے موت وجہنم قرار دئیے گئے تھے اور اگر عبداﷲ آتھم نے آنحضرتﷺ کو دجال کہنے سے رجوع کیا تھا تو اسی وقت اس امر کا اعلان کر دینا چاہئے تھا کہ وہ رجوع کر چکا ہے۔ اس لئے اب پندرہ ماہ کے اندر نہیں مرے گا۔ بلکہ بعد کی تقریروں اور تحریروں میں یہی ظاہر کرتے رہے کہ آتھم ضرور مرے گا۔ ہشتم: کبھی تو یہ ظاہر کیا کہ وہ موت سے ڈرتا رہا۔ کبھی یہ کہ آنحضرتﷺ کو دجال کہنے سے رجوع کیا۔ اس لئے ہاویہ میں نہیں