احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سے اس نے پیش گوئی سنی تھی۔ عیسائیت کی حمایت پر ایک سطر بھی نہیں لکھی۔ کشتی نوح میں مرزاقادیانی نے پھر یہ نئی بات ظاہر کی کہ آتھم نے عین جلسہ مباحثہ میں ستر ہزار آدمیوں کے روبرو آنحضرت کو دجال کہنے سے رجوع کیا تھا اور پیش گوئی کی بناء یہی تھی۔ پھر سب سے عجب تر خلاف بیانی ایک اور ہے جو مرزاقادیانی کے ہی الفاظ درج ذیل ہے۔ ’’اگر آتھم رجوع بحق نہ کرے گا تو ہاویہ میں گرایا جائے گا۔‘‘ یعنی اس کا رجوع بحق کرنا ہاویہ میں گرائے جانے کو مانع ہے۔ گویا ان دونوں باتوں میں تضاد کا علاقہ ہے۔ جیسی رات اور دن میں یا سیاہ اور سفید میں کہ ایک ہوئے دوسرے کا ہونا ناممکن ہے۔ مگر (انوار الاسلام ص۵) میں لکھتے ہیں۔ ’’وہ ہاویہ میں گرایا جانا عبداﷲ آتھم نے اپنے ہاتھ سے پورا کیا۔ جن مصائب میں اس نے اپنے تئیں ڈالا اور جس طرز سے مسلسل گھبراہٹوں کا سلسلہ ان کے دامنگیر ہوا اور ہول اور خوف نے اس کے دل کو پکڑ لیا۔ یہی اصل ہاویہ تھا اور سزائے موت اس کے کمال کے لئے ہے۔ جس کاذکر الٰہی عبارت میں موجود تھی۔ نہیں بیشک یہ مصیبت ایک ہاویہ تھا۔ جس کو عبداﷲ آتھم نے اپنی حالت کے موافق بھگت لیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۶) پر ایک اور خلاف بیانی کی ہے۔ ’’پیش گوئی میں یہ بیان کیا کہ مریض میں سے جو شخص اپنے عقیدہ کی رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مر گیا۔‘‘ سو وہ آتھم پہلے مرگیا۔ یہ کیسا سفید جھوٹ اور افتراء علیٰ اﷲ ہے۔ اصل الہام کے الفاظ کچھ ہیں اور آپ کبھی کچھ بیان کرتے ہیں اور کبھی کچھ۔ گویا کہ اپنے منہ سے اقرار کر رہے ہیں کہ وہ سب من گھڑت الہام تھا۔ ’’ولو کان من عند غیر اﷲ لوجدوا فیہ اختلافاً کثیراً‘‘ اگر آپ کے سوائے کسی اور کے پاس سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلافات پاتے۔ مگرعبداﷲآتھم نہ تو میعاد مقررہ کے اندر فوت ہوا اور نہ اس نے جھوٹ بولنا اور عاجز انسان کو خدا بنانا چھوڑ کر رجوع الیٰ الحق کیا۔ مرزاقادیانی کی تاویلات بے بنیاد ہیں۔ اوّل تو اصل پیش گوئی کے یہ الفاظ ہیں کہ جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیار کر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے۔ صاف بتارہے ہیں کہ رجوع سے مراد الوہیت مسیح سے تائب ہونا اور اسلام کی طرف جھکنا ہے نہ کہ محض موت سے ڈرنا۔ دوم: ایسا ڈر تو مرزاقادیانی کو بھی آریہ کی دھمکی پر ہوا تھا اور گورنمنٹ عالیہ کی خدمت میں امداد اور حفاظت کی درخواست پیش کی تھی۔ پھر کیا اس ڈر کے یہی معنی ہیں کہ آپ نے اس الہام سے رجوع کی جو اﷲتعالیٰ نے آپ کی حفاظت کے لئے بالفاظ ذیل نازل کیا تھا۔ ’’یا عیسیٰ انی متوفیک۰ واﷲ یعصمک من