احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کرنے والا ہوگا۔ دوشنبہ ہے مبارک دوشنبہ ’’فرزند دلبند گرامی ارجمند مظہر الاوّل والآخر مظہر الحق والعلاء کان اﷲ نزل من السماء‘‘ وہ جلد جلد بڑھے گا۔ وہ صاحب شکوہ ودولت وعظمت ہوگا۔ بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا۔ اسیروں کی رستگاری کا موجب ہوگا۔ زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا اور قومیں اس سے برکت پائیں گی اور خواتین مبارکہ سے جن میں سے تو بعض کو اس کے بعد پائے گا تیری نسل بہت ہوگی۔ پھر ۸؍اپریل ۱۸۸۶ء کو شائع کیا کہ اگر وہ حمل موجود میں پیدا نہ ہوا تو دوسرے حمل میں جو اس کے قریب ہے ضرور پیدا ہوگا۔ ۷؍اگست ۱۸۸۷ء کو خوشخبری شائع کی کہ وہ مولود ومسعود ڈیڑھ بجے رات کے پیدا ہوگیا ہے۔ فالحمد ﷲ علیٰ ذالک! اب دیکھنا چاہئے کہ یہ کس قدر بزرگ پیش گوئی ہے جو ظہور میں آئی۔ اس کے عقیقہ پر نہایت دھوم دھام کی اور دور دور سے احباب کو اس تقریب پر بلایا۔ مگر وہ فرزند طفولیت میں ہی فوت ہوگیا۔ خواتین مبارکہ بھی جنہوں نے اس پیش گوئی کے بعد آنا تھا نہ معلوم کہاں رہی یا نکل گئی؟ ۲… متعلقہ ڈپٹی عبداﷲ آتھم جو ۵؍جون ۱۸۹۳ء کو امرتسر ایک مباحثہ کے خاتمہ پر کی اس بحث میں دونوں فریقوں میں سے جو فریق عمداً جھوٹ کو اختیارکر رہا ہے اور عاجز انسان کو خدا بنارہا ہے۔ وہ انہیں دنوں مباحثہ کے لحاظ سے یعنی فی دن ایک مہینہ لے کر یعنی پندرہ ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا اور اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے اور جو شخص سچ پر ہے اور سچے خدا کو مانتا ہے اس کی اس سے عزت ظاہر ہوگی اور اس وقت جب پیش گوئی ظہور میں آئے گی بعض اندھے سوجاکھے کئے جائیں اور بعض لنگڑے چلنے لگیں گے اور بعض بہرے سننے لگیں گے۔ (جنگ مقدس ص۱۸۸) پھر روئیداد مقدمہ میں مرزاقادیانی نے بعدالت مجسٹریٹ گورداسپور اقرار کیا کہ فریق سے مراد صرف آتھم ہے۔ ڈاکٹر کلارک وغیرہ کو اس سے کوئی تعلق نہیں۔ رسالہ کرامات الصادقین کے سرورق پر بھی ظاہر کیا کہ عبداﷲ آتھم کے مرنے کی مجھے بشارت ملی۔ مگر جب عبداﷲ آتھم میعاد مقررہ کے اندر فوت نہیں ہوا بلکہ اس کے بعد مذہب عیسویت پر ہی فوت ہوا۔ تب مرزاقادیانی نے ہزاری، دوہزاری، سہ ہزاری اور چہار ہزاری اشتہار بدیں مضمون شائع کیا کہ عبداﷲ آتھم پیش گوئی کی وجہ سے موت سے ڈرتا رہا ہے۔ اس لئے موت اس سے ٹل گئی۔ اگر وہ نہیں ڈرا تو قسم کھا کر ظاہر کرے اور یہ بھی ظاہر کیا کہ انذاری پیش گوئیاں اکثر ٹل جایا کرتی ہیں۔ جیسا کہ قوم یونس پر سے عذاب ٹل گیا تھا۔ پھر انجام آتھم کے ص۱۴ پر رجوع آتھم پر یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ جب