احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہے کہ مصنف لیکچرار، اخبار نویس، مضمون نویس، اعلیٰ درجہ کے ہوتے ہیں۔ مگر عمداً نہ تو خود کچھ کرتے ہیں اور نہ اوروں سے کراسکتے ہیں۔ یہی منظر آپ نے اور آپ کی جماعت قادیانی نے پیش کر رکھا ہے۔ جماعت محمدیﷺ کا حال بالکل برعکس تھا۔ یعنی ان کی باتیں تھوڑی اور عمل زیادہ تھے اور اب عمل تھوڑے مگر باتیں زیادہ ہیں پھر بیچارہ سجادہ نشینوں اور گوشہ نشینوں پر اعتراض کئے جاتے ہیں۔ قبر پرستی کی تائید میں بہشتی مقبرہ اور عمارت پرستی کی تائید میں منارہ کی بنیاد ڈال دی۔ نوزدہم… تعمیر منارہ: اوّل تو بذات خود ایک لغو اور نمائشی عمارت ہے۔ دوم اس تعمیر میں ان احادیث صحیحہ کی تردید ہے۔ جن میں ارشاد ہے کہ سب سے برا طریق روپیہ برباد کرنے کا فضول عمارات بنوانا ہے۔ سوم اسلام کو اس وقت اشاعت القرآن کی ضرورت ہے۔ دس ہزار روپیہ میں دس ہزار قرآنی تفاسیر مفت شائع ہوسکتی ہیں۔ ایسے وقت میں جب کہ اسلام مفلس ہے۔ اسلامی روپیہ وفضول عمارات میں صرف کرنا سخت ظلم ہے۔ مگر افسوس نفسانی نشہ میں آپ نے کچھ خیال نہ کیا۔ چہارم یہ شرک پسند طبع کے واسطے ایک بت ہوسکتا ہے۔ بستم… انبیاء کی تحقیر: ازالہ اوہام میں مسیح علیہ السلام کی پیش گوئیوں پر طنزاً کہا کہ یہ بھی کچھ پیش گوئی ہے کہ زلزلے آئیں گے۔ مری پڑے گی۔ لڑائیاں ہوں گی اور قحط پڑیں گے۔ پھر ایسی پیش گوئیوںکو عظیم الشان بنایا جارہا ہے۔ مسیح علیہ السلام کے معجزات کو مسمریزمی کرشمہ قرار دے کر فرمایا کہ اگر یہ عاجز اس عمل کو مردہ اور قابل نفرت نہ جانتا تو ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت مریم سے کم نہ رہتا۔ اس خالی شیخی کا ثبوت کیا ہے؟ اعجاز احمدی میں شائع کیا۔ ’’تکدرماء السابقین وعیننا۰ الیٰ آخر الا تنکدر‘‘ پہلوں کے پانی مکدر ہوگئے۔ ہمارا چشمہ تاقیامت مکدر نہ ہوگا۔ سبحان اﷲ! کیا وہی چشمہ ہے کہ وفائے عہد نہ کرنا، جھوٹ بولنا، اسراف بیجا، خلاف بیانی جھوٹی شیخی، فحش گوئی، شکم پروری، نفس پرستی، آرام طلبی، توہین رب العالمین، توہین انبیاء، کثرت مفرحات ومقویات، تفرقہ اندازی، گدائی، تفسیر القرآن میں خلاف بیانیاں۔ بست ویکم… بھیک مانگنا: البدر ۲۳،۳۰؍جنوری میں شائع کیا۔ ہر ایک بیعت کنندہ پر فرض ہے کہ حسب توفیق ماہواری یا سہ ماہی لنگر خانہ میں چندہ روانہ کرتا رہے۔ ورنہ ہر تین ماہ کے بعد اس کا نام بیعت سے خارج ہوگا۔ کیا تمام انبیاء ایسے ہی پیٹ گدا تھے؟ کیا اس میں ’’لا اسئلکم علیہ اجراً‘‘ کا خلاف نہیں ہے۔ اس حساب سے جو بیچارہ نادار ہو اور چندہ نہ دے سکے۔ وہ گویا اسلام سے خارج اور جہنم میں جھونکا جائے گا۔ بنئے بقال تو اپنے روپیہ کی وصولیت میں مکان اور زمین وغیرہ ہی قرق کرایا کرتے تھے۔ جس کو شائستہ گورنمنٹ نے خود بند کیا اور قید بھی بلا شقت معہ