احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
۱۰… پہلے میری تفسیر القران کی نسبت یہ الفاظ شائع کر دئیے۔ ’’نہایت عمدہ ہے۔ شیریں بیان ہے۔ نکات قرآنی خوب بیان کئے ہیں۔ دل سے نکلی اور دلوں پر اثر کرنے والی ہے۔‘‘ مگر اب البدر مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء میں شائع کرتے ہیں۔ ’’ڈاکٹر عبدالحکیم کا تقویٰ صحیح ہوتا تو وہ کبھی تفسیر لکھنے کا نامنہ لیتا۔ کیونکہ وہ اس کا اہل نہیں ہے۔ اس کی تفسیر میں ایک ذرہ روحانیت نہیں اور نہ ظاہری علم کا کچھ حصہ ہے۔‘‘ (بھلا مرزا تو اہل ہے اس کی تفسیر کہاں گئی۔ تاکہ اس کی روحانیت کا مقابلہ اپنی تفسیر سے کر لیا جائے یا جس قدر مرزاقادیانی کی تصانیف اب تک شائع ہوچکی ہیں تو ان میں ہی کوئی نکتہ روحانیت ایسا بتایا جائے جو میری تفسیرمیں مذکور نہ ہو) پھر اسی البدر کے ص۳ میں یہ بھی درج ہے کہ میں نے اس کی تفسیر کو کبھی نہیں پڑھا۔ (پھر کل کی نسبت رائے کیسے قائم کر دی) ہفتدہم… خالی دعویٰ: چنانچہ مفسر اور عالم القرآن ہونے کا دعویٰ باربار شائع ہوا۔ مگر میں نے جو اپنی تفسیر ازاوّل تا آخر سنائی تو کہیں بھی کوئی نکتہ معرفت نہ بتلایا نہ غیرحل شدہ مشکلات کاکوئی حل کیا۔ ایک بار تو شائع کیا کہ انگریزی زبان میری تین تہجدوں کی مار ہے۔ میں حسین سے بڑھ کر ہوں۔ میری جماعت موسیٰ علیہ السلام کی جماعت سے لاکھوں درجہ بڑھ کر ہے۔ مسیح علیہ السلام کے معجزات کو مسمریزمی کرشمہ ظاہرکر کے دعویٰ کیا کہ اگر میرے نزدیک یہ فعل مکروہ نہ ہوتے تو میں ان سے بڑھ جاتا۔ (جواباً میں بھی عرض کرتا ہوں کہ اگر خودنمائی اور خودستائی کو میں مکروہ نہ سمجھتا تو پیس گوئیوں کی کثرت اور صفائی میں میں مرزاقادیانی سے بڑھ جاتا) میں محمدی فوجوں کا سپہ سالار ہوں اور خدا کا ارادہ ہے کہ اس کے ہاتھ پر دین کی فتح ہو۔ (کیا خوب تمام اسلامی فوج آپ سے باغی اور کافر شدہ۔ بڑی فتح ہوئی) چونکہ مجھے دنیا کے بے ادبوں اور بدزبانوں سے مقابلہ پڑتا ہے۔ اس لئے اخلاقی قوت اعلیٰ درجہ کی دی گئی ہے۔ (سارے مولوی کافر، سور، حرامزادہ! سبحان اﷲ کیسی اعلیٰ درجہ کی قوت اخلاقی ہے؟) اس زمانہ میں کوئی نہیں جو قرآنی معارف اور کمالات کے افاضہ اور اتمام حجت میں میرے برابر ہوسکے۔ (نہ معلوم پھر تفسیر کیوں نہیں نکلتی اور اندرونی وبیرونی مخالف کیوں نہیں مانتے) میرے انفاس کفر کش ہیں۔ (تیرہ کروڑ مسلمانوں اور کل عالم کو کافر جو بنادیا) جو صاحب مرزاقادیانی کے خالی دعوؤں اور شیخیوں کا طومار دیکھنا چاہیں وہ ان کے رسالہ ضرورۃ الامام کو ملاحظہ کریں۔ ھیزدہم… بگڑے ہوئے مذاقوں کی تائید: ایک عبدالکریم کی وفات پر کس قدر مدتوں مرثیہ خوانی ہوئی۔ مسلمان شکم پروری، فضول خرچی اور آرام طلبی میں بدنام ہیں۔ آپ کا لنگر خانہ اور قادیان میں پڑے رہنا ان علتوں کا کیسا عملی نمونہ اور موید ہے۔ زمانہ حال کی تعلیم پر اعتراض ہے