احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
شریعت اور احکام جدیدہ لاتے ہیں۔ ماسوا اس کے ملہم ومحدث کیسی ہی اعلیٰ شان رکھتے ہوں اور مکالمہ الٰہیہ سے سرفراز ہوں۔ ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘ پھر اس امر کے ثبوت میں کہ اولیاء اﷲ کو شیطانی الہام بھی ہو جایا کرتے ہیں۔ لکھتے ہیں کہ: ’’سید عبدالقادر جیلانیؒ فرماتے ہی کہ ایک دفعہ شیطانی الہام مجھے بھی ہوا تھا۔ شیطان نے کہا اے عبدالقادر جیلانی تیری عبادتیں قبول ہوئیں۔ اب جو دوسروں پر حرام ہے وہ تیرے پر حلال اور نماز سے بھی اب تجھے فراغت ہوئی۔ جو چاہے کر۔ تب میںنے کہا اے شیطان دور ہو وہ باتیں میرے لئے کب روا ہوسکتی ہیں جو نبی علیہ السلام پر روا نہیں۔ تب شیطان معہ اپنے سنہری تخت کے میری انکھوں کے سامنے سے گم ہوگیا۔‘‘ پھر دوسرے ملہموں کی تردید میں لکھتے ہیں کہ کاہنوں کو بکثرت شیطانی الہام ہوتے اور بعض وقت پیش گوئیاں بھی الہام کے ذریعہ سے کرتے تھے۔ (ضرورۃ الامام ص۱۷) ’’میرا یہ دعویٰ نہیں کہ دمشق میں کوئی مثیل مسیح پیدا نہ ہوگا۔ ممکن ہے کہ کسی آئندہ زمانہ میں خاص کر دمشق میں بھی کوئی مثیل مسیح پیدا ہو جائے۔ میں نے صرف مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ میرا یہ بھی دعویٰ نہیں کہ صرف مثیل ہونا میرے پر ختم ہوگیا۔ بلکہ ممکن ہے کہ آئندہ زمانوں میں میرے جیسے اور دس ہزار مثیل مسیح آجائیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۹۹،۲۰۰) مجدد سرہندی نے ایک کشف میں دیکھا کہ آنحضرتﷺ کو ان کے طفیل خلیل اﷲ کا مرتبہ ملا اور اس سے بڑھ کر شاہ ولی اﷲنے دیکھا کہ گویا آنحضرتﷺ نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی ہے۔ مگر انہوں نے بباعث بسطت علم کے وہ خیال نہ کیا۔ بلکہ تاویل کی۔ (ضرورۃ الامام) ’’سچ تو یہ ہے کہ امت محمدیہ میں کئی کروڑ ایسے بندے ہوں گے جن کو الہام ہوتا ہوگا۔‘‘ (ضرورۃ الامام) الغرض جب مسلمانوں کو گھیرنا منظور تھا تب تو یہ قول تھے کہ میں رسول نہیں ہوں۔ میرے انکار سے کوئی مسلمان کافر نہیں بن جاتا۔ اولیاء اﷲ کو شیطانی الہام بھی ہو جاتے ہیں۔ شیطانی الہاموں میں سچی پیش گوئیاں بھی ہوسکتی ہیں۔ مگر اب جو جماعت کافی ہوگئی تب یہ ہوگیا کہ جو مرزاقادیانی کو نہ مانے خارج از اسلام اور غیر ناجی ہے۔ مرزاقادیانی کے جس قدر الہامات ہیں خواہ وہ مخالف القرآن وحدیث ہوں۔ سب رحمانی اور آمیزش شیطانی سے بالکل پاک ہیں۔ تمام پیش گوئیاں خواہ وہ کیسے ہی مبہم اور مہمل ہوں اور کیسی ہی صورت میں ظہور پذیر ہوں وہ عظیم الشان نشان ہیں۔