احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سیزدہم… تصاویر کھنچوانا کیا سب مسلمان ایسا ہی کیا کریں یا احادیث صحیحہ کی تہذیب سے ڈریں؟ چہاردہم… تفرقہ اندازی: تعلیمات محمدیﷺ کا یہ نتیجہ ہوا تھا کہ عرب کے خونخوار جنگ جو پشت درپشت چلے آتے تھے بند ہوگئے اور ان میں باہم صلح ومحبت ہوگئی۔ چنانچہ قرآن مجید فرماتا ہے: ’’اذ کنتم اعداء فالف بین قلوبکم فاصبحتم بنعمتہ اخوانا وکنتم علیٰ شفا حفرۃ من النار فانقذکم منہا‘‘ مگر آج گالم گلوچ ہوکر مرزاقادیانی نے مسلمانوں کو ایسا پھاڑ دیا کہ ظاہر اتفاق ناممکن ہوگیا۔ مغربی تہذیب سے وسیع الظرفی پیدا ہوکر اتفاق کی تحریک میں شروع ہوئی تھی۔ اس کو مرزاقادیانی کی گالم گلوچ اور عالمگیر تکفیر وتحقیر نے سخت تنفر وعداوت اور تکفیر میں بدل دیا۔ کیونکہ اس کے نمونہ کے مطابق ہر فریق کا حق ہے کہ بلا دلیل دوسروں کو کافر اور جہنمی کہے اور ہر قسم کی ہمدردی کو چھوڑ دے۔ نہ کہیں دوچار ہزار عیسائی مسلمان ہوئے، نہ آریہ، نہ سکھ، نہ ہندو۔ مگر باتوں باتوں میں صلیبی مذہب بھی ٹوٹ گیا۔ تمام ادیان پر اسلام غالب آگیا۔ تمام جھوٹے مذاہب پاش پاش ہوگئے۔ کیا ایسی فتح مجھے نہیں ہوئی کہ میرے ہاتھ سے دجالی فتنہ پاش پاش ہوگیا۔ اب فرمائیے: خاتم النّبیینﷺ کے صلح خیز اخلاق قابل اتباع تھے یا مرزاقادیانی کے فتنہ انگیز عمل؟ پنجدہم… جھوٹی شیخی اور کبریائی: قرآنی تعلیم کا یہ نتیجہ ہوا کہ مشرکین اور وحوش عرب فوج درفوج اسلام میں داخل ہوکر یہ الہامات الٰہی نازل ہوئی۔ ’’اذا جاء نصر اﷲوالفتح ورایت الناس یدخلون فی دین اﷲ افواجاً فسبح بحمد ربک واستغفرہ انہ کان توابا‘‘ مگر آج تیرہ کروڑ مسلمانوں کو اسلام سے خارج کر کے اور ملعون وجہنمی بنا کر مرزاقادیانی پر یہ الہام نازل ہوتے ہیں کہ تو مجھ سے اور میں تجھ سے ہوں۔ تو میرے واسطے ایسا ہے جیسا کہ میری اولاد۔ جس سے تو راضی اس سے میں راضی۔ اگر تو نہ ہوتا تو میں آسمانوں کو پیدانہ کرتا۔ خدا عرش پر تیری حمد کرتا ہے۔ ’’سبحان اﷲ، ماشاء اﷲ‘‘ ششدہم… خلاف بیانیاں: جن کی کوئی انتہاء نہیں۔ اس جگہ پر محض چند ایک بطور مشتے نمونہ ازخروارے بیان کی جاتی ہیں: ۱… ایک وقت تو مرزاقادیانی تحریر کرتے تھے۔ ’’میرے دعویٰ سے انکار کے کوئی شخص کافر ودجال نہیں ہوسکتا۔ میں اس کا نام بے ایمان نہیں رکھتا۔ میں کبھی کلمہ گو کا نام کافر نہیں رکھتا۔ اپنے دعویٰ سے انکار کرنے والے کو کافر کہنا صرف ان نبیوں کی شان ہے جو خداتعالیٰ کی طرف سے