احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
بتانا کیا کذب نہیں ہے؟ مدت صلیب مسیح علیہ السلام ازالہ اوہام پر تین گھنٹہ درج کی پھر ص۳۸۱ چند منٹ۔ کیا یہ کذب نہیں؟ نہم… فحش گوئی: بیچارے مولویوں کو جو محض اسلام کی خاطر خلاف کرتے رہے۔ ان کو ولد الحرام، خنازیر، کورچشم، درندہ، ذریت شیطان، حرامزادہ، شیطان، دیو گمراہ، فرعون، خبیث القلب ان پر لعنتوں کی جوتیاں پڑیں۔ ہزاروں لاکھوں بار۔ اندھیرے کے کیڑے۔ اوباش لومڑی۔ تمام دنیا سے بدتر، دجال، بطال، جھوٹ کا گوہ کھایا۔ چوہڑے چمار، جاہل، وحشی، سور اور بندر،زندیق، ساہنسی، کتے، بچھو، اور مادر زاداندھے، مردار خور مولوی، نمک حرام، ہامان، ہندوزادہ۔ تو پھر کیا یہ عمل مرزاقادیانی کا واجب الاطاعت ہے اور ہم دن رات لوگوں کو فحش گالیاں نکالا کریں یا قرآن کریم کی اطاعت کریں۔ جو فرماتا ہے: ’’ولا تسبوا الذین یدعون من دون اﷲ فیسبوا اﷲ عدو بغیر علم‘‘ یا ارشادات خاتم النّبیین کو جو فرماتے ہیں: ’’لیس المؤمن بالطعان ولا باللعان ولا الفاحش ولا البذی‘‘ دہم… آرام طلبی اور شکم پروری: مرزاقادیانی کا تو یہ حال ہے کہ اسلامی خدمت کے نام پر سات آٹھ سو روپیہ ماہوار چندہ جمع کیا۔ خود مزے سے کھایا اور دوسروں کو کھلایا۔ عنبر، مشک، کیوڑا، بید مشک، مقویات محرکات اور مفرحات بکثرت استعمال ہوتے رہے۔ ایک عبدالکریم کی بیماری میں من دیڑھ من پختہ برف لگاتار لاہور سے آتی رہی۔ بیوی صاحبہ کے پاس زیور اور روپیہ اس قدر ہوگیاکہ مرزاقادیانی نے چار ہزار روپیہ کا زیور اور ایک زار روپیہ نقد ان سے لے کر اپنا باغ تیس سال کی میعاد پر ان کے پاس رہن رکھا۔ جو جائیداد وغیرہ منقولہ خرید کی گئی وہ علاوہ ہے۔ سفر بھی کیا تو محض بیوی کی خاطر سیکنڈ کلاس میں دہلی کا مکانات بھی وسیع اور فراخ بنائے اور وہ سب ملکیت مرزا ہے۔ وقف کوئی بھی نہیں۔ برعکس اس کے خاتم النّبیین سید المرسلینﷺ کا یہ حال کہ سونے کے لئے اکثر زمین پر بستر، رہنے کے لئے ایک چھوٹا سا جھونپڑا، کھانے کے لئے عموماً ستو یا نان جو اور بھی اکثر ندارد۔ کبھی تین تین یوم کا فاقہ اب فرمائیے کہ مرزاقادیانی کی آرام طلبی اور شکم پروری واجب الاطاعت ہے یا سید المرسلینﷺ کی جفاکشی اور ایثار اور نفس کشی۔ یازدہم… ترک حج: اس امر میں کیا مرزاقادیانی کی متابعت چاہئے یا احکام قرآنی اور ارشادات سید المرسلین کی اطاعت جن میں حج کی بابت سخت تاکید ہے۔ دوازدہم… اپنی کتابوں کے لئے رقم زکوٰۃ طلب کرنا اور کتابوں کی قیمت اصل مصارف سے سہ چند چہار چند رکھ کر ان کا نفع اپنے صرف میں لانا۔