احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
عمارتیں بنائی جائیں اور نہ ان پر کتبہ لکھے جائیں۔ سوم: سید المرسلین اور خلفائے راشدین کی سخت توہین ہے کہ ان کے مدفن بہشتی مقبرہ نہ بنیں۔ غلام احمد کا مدفن بہشتی مقبرہ بن جائے۔ چہارم: خاتم النّبیین کی نادانی ثابت ہوتی ہے کہ آخر وقت تک بہشتی مقبرہ کاکوئی انصرام نہ کیا۔ بلکہ ایسے آسان طریق نجات سے دنیا کو محروم چھوڑ گئے۔ پنجم: اس حدیث کا سخت خلاف ہے جس میں ارشاد ہے۔ یہود پر خدا کی لعنت انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنالیا۔ بہشتی مقبرہ کی بنیاد سے آپ کے ورثاء کے لئے ایک مستقل اور عظیم الشان ریاست تو ضرور پیدا ہو جائے گی۔ یہ سب آپ کو اغلباً پیران کلیر، سرہند، اجمیر، نظام الدین اولیاء وغیرہ کے نظاروں سے ملا ہے۔ ششم: عام قبر پرستی جس میں اس وقت اکثر مسلمان مبتلاہیں اس کی عملی تائید اور پورا استحکام ہے۔ ہفتم: قرآن مجید صاف فرماتا ہے: ’’لا تزر وازرۃ وزرا اخریٰ‘‘ ،’’لا تجزی نفس عن نفس شیئا‘‘ جب کوئی نفس ہی کام نہیں آسکتا تو اس کا مقبرہ دوسروں کے کام کیسے آسکتا ہے۔ (یہ الہامی استدلال ہے جو میں نے مرزاقادیانی کے سامنے کیا) جب کوئی نفس ہی کام نہیں آسکتا تو اس کا مقبرہ دوسروں کے کیسے کام آسکتا ہے؟ نہم: قرآن مجید میں کسی نبی کی نسبت یہ الفاظ نہیں ہیں: ’’انت منی وانا منک‘‘ (ایک خواب میں میں نے مرزا کے ساتھ ان الفاظ پر بحث کی) ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ چہارم… رب العالمین کو ایک باؤلا جھلّا اردلی سمجھنا: جو مرزاقادیانی کی خاطر دوردراز ملکوں اور شہروں کو… تباہ کرتا پھر رہا ہے اور اتنا بھی نہیں دیکھتا کہ مرزاقادیانی کے اصلی اور بڑے مکذب کون ہیں۔ قرآن مجید تو یہ فرماتا ہے: ’’وما ارسلنا فی قریۃ من نبی الا اخذنا اہلہا بالباسآء والضرآء لعلہم یضرعون‘‘ اس آیت میں فی قریۃ اور اہلہا کا لفظ صاف بتلارہے ہیں کہ جس قریہ میں کوئی نبی آتا ہے اور صاف طور پر اپنے بیان اور نشانات سے تبلیغ کرتا ہے۔ وہاں کے لوگ مصائب اور نقصان اٹھاتے ہیں نہ کہ دور دراز دیہات اور امصار کے لوگ۔ جن کو اس نبی کی خبر تک نہیں ہوتی۔ ایسا ہی آیات ذیل میں۔ ’’ان من امۃ الا خلافیہا نذیر‘‘ چنانچہ واقعات سے بھی یہی ثبوت ملتا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کی مخالفت سے فرعون اور اس کا لشکر تباہ ہوئے۔ ایسا ہی قارون مع اپنے آدمیوں کے ہلاک ہوا۔ ایسا ہی اقوام ہود وصالح ونوح ولوط وغیرہ علیہم السلام کا حال ہوا۔ آنحضرتﷺ کی مخالفت سے گردن کشان مکہ ہلاک ہوئے اور وہ بھی دس سال کی کامل تبلیغ اور سخت مخالفت کے بعد۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ نبی کی مخالفت تو مکہ میں ہوئی اور ہلاک ہوئے کلکتہ، عدن، جاپان، روس،