احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
بھی ایک رسول ہے۔ اس کو نہ ماننا کفر اور جہنمی بننا ہے۔ اوّل: تو یہ دعویٰ بلادلیل ہے۔ دوم: خود مرزاقادیانی اپنے الہامی قصیدہ میں شائع کر چکے ہیں ؎ من نیستم رسول ونیاوردہ ام کتاب ہاں ملہم استم وزخداوند منذرم ازالہ اوہام میں جو خدائی امداد سے تیار ہوا تھا شائع کر چکے ہیں کہ میرے نہ ماننے سے کوئی مسلمان کافر یا بے ایمان نہیں ہوجاتا۔ یہ تو ان ہی نبیوں کی شان ہے جو نئی کتاب اور شریعت لے کر آتے ہیں کہ ان کی مخالفت سے انسان کافر ہو جاتا ہے۔ چہارم: مرزاقادیانی کے اعمال ایسے ہیں جو خلاف سنت انبیاء اور معمولی دیانت وامانت سے بھی گرے ہوئے ہیں جن کا بیان آگے آتا ہے۔ پنجم: خود مرزاقادیانی نے انبیاء میں تفریق کی۔ جب کہ( دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) میں شائع کیا۔’’آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے۔ آج تم میں ایک ہے جو اس حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘ ششم: مرزا نے (اعجاز احمدی ص۵۸، خزائن ج۱۹ ص۱۷۰) میں یہ شائع کیا۔ ’’تکدرماء السابقین وعیننا الیٰ اٰخر الا یام لا تتکدر‘‘ پہلوں کے پانی مکدر ہوگئے۔ مگر ہمارا چشمہ تاقیامت مکدر نہ ہوگا۔ ہفتم: مرزاقادیانی نے تمام نبیوں کو ہیچ سمجھا۔ جب یہ الہام شائع کیا۔ ’’لولاک لما خلقت لافلاک‘‘ دوم… ذاتی مشیخت کا جنون اور اسی کے مطابق حدیث النفس۔ جیسا کہ الہامات ذیل سے صاف ظاہر ہے۔ اگر تو نہ ہوتا تو میں آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔ تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔ اے شمس اور اے قمر۔ تو مجھے ایسا ہے جیسا کہ میری اولاد عرش پر خدا تیری حمد کرتا ہے۔ ایک طرف تو رسالت کا دعویٰ۔ دوسری طرف ایسے خلاف شریعت الہامات اگر منہاج نبوت کا دعویٰ نہ ہوتا تب بھی ایسے الہامات کا جواز نہ ہوتا۔ حضرت محمدﷺ کے اندر ہر وقت حمد الٰہی اور اصلاح عالم کا جوش تھا۔ اس لئے زمین وآسمان، پرند وچرند، بحر وبر، شجر بادل وگرج شمس وقمر لیل ونہار سب کچھ آپ کی حمد الٰہی کرتے ہوئے دکھائی اور سنائی دیتے تھے۔ تمام قرآن مجید از اوّل تا آخر تحمید وتسبیح، تقدیس وتہلیل، توحید اور تمجید باری تعالیٰ سے بھرا ہوا ہے۔ ’’لا الہ الا اﷲ، سبحان اﷲ۰ یسبح ﷲ ما فی السمٰوٰت والارض‘‘ وغیرہ اپنی نسبت اسی قدر بیان ہے۔ ’’انما انا بشر مثلکم یوحیٰ الیّ۰ مامحمد الّا رسول۰ محمد عبدہ ورسولہ‘‘ جابجا ایمانی اور اخلاقی اور روحانی اصلاحوں کی تعلیم ہے۔ مگر آپ کے اندر جو اپنی مشیخت کا خیال ہروقت جوش زن ہے خلق خدا سے مطلق ہمدردی نہیں۔ خداوند عالم کی عظمت آپ کے اندر بہت کم ہے۔ اس لئے