احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
۷… ’’ینجی اﷲ الذین اتقوا‘‘ اﷲ ان لوگوں کو نجات دیتا ہے جو خداترس ہیں۔ اتقاء اور خداترس کا مفہوم مختلف انسانوں میں مختلف ہے۔ خود مفسرین قرآن نے اس کے معنوں میں بڑے اختلاف کئے ہیں۔ اس میں تو کوئی کلام نہیں کہ اتقاء مدارنجات ہے۔ مگر جو شخص قرآن مجید سے واقف ہے اس کے نزدیک تو اتقاء کی تفصیلات کچھ اور ہیں اور جو ناواقف ہیں اس کے نزدیک اور، پس عالم القرآن تو قرآن مجید کی رو سے پکڑا جائے گا کہ اس نے اس کے مطابق پوری اصلاح کی یا نہیں اور جس شخص کو قرآن مجید کی مطلق خبر نہیں وہ اپنے فطری نور کے مطابق پکڑا جائے گا کہ اس نے اس کے مطابق اصلاح کی یا نہیں بدی سے بچا،یا نہیں۔ الغرض یہ ایک صاف اور بدیہی الثبوت بات ہے کہ جن لوگوں کو قرآن مجید کی تعلیم مل چکی وہ اس کی اطاعت کے ذمہ دار ہیں۔ جن کو قرآنی تعلیم میسر نہیں ہوئی وہ اپنی فطری تعلیم کی رو سے نیکی اور بدی کے ذمہ دار ہیں۔ نیکی کا اجر پائیں گے اور بدی کی سزا۔ ’’فالہمہا فجورہا وتقوٰہا قد افلح من زکّہا وقد خاب من دسّہا‘‘ مرزاقادیانی کا یہ مسئلہ کہ میرے ماننے کے بغیر نجات نہیں۔ رب العالمین کی ربوبیت عامہ، الرحمن اور الرحیم کی رحمانیت ورحیمت تامہ کو پامال کرنے والا اور کل عالم کی سعید فطرتوں اور نیک عملوں پر جھاڑو پھیرنے والا ہے۔ کسی نبی یا رسول نے آج تک یہ نہیں فرمایا کہ کل دنیا کے خداپرست لوگ قطعی جہنمی ہیں۔ جب تک وہ مجھ پر ایمان نہ لائیں خواہ ان پر میری تعلیم کی تبلیغ ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو۔ الغرض یہ مسئلہ کہ خدا کا ماننا اور تمام اعمال صالحہ ہیچ ہیں۔ جب تک مرزاقادیانی کو مدار نجات نہ مانا جائے۔ محض قرآن وحدیث، فطرت صحیحہ اور عقل سلیمہ کے خلاف ہے۔ بلکہ عالمگیر فسادوں کی جڑ اور تمام اخلاق حمیدہ کا زائل کرنے والا ہے۔ کیونکہ جب ایک فریق دوسروں کو کافر اور جہنمی کہتا ہے تو ہر فریق کا حق ہے کہ باقیوں کو ایسی ہی حقارت اور نفرت سے دیکھے اور تمام تعلقات اخوت انسانی کو توڑ کر ایک دوسرے کا جانی دشمن بن جائے۔ مسلمان جو مغربی تہذیب کے اثر سے وسیع الظرف ہوکر اتفاق کے قریب ہو چلے تھے۔ مرزاقادیانی کی گالم گلوچ اور تکفیر بازی نے سخت اختلاف اور عداوت کی تحریک پیدا کردی۔ ۸… ’’ان الذین یکفرون باﷲ ورسلہ ویریدون ان یفرّقوا بین اﷲ ورسلہ ویقولون نؤمن ببعض ونکفر ببعض ویریدون ان یتخذوا بین ذلک سبیلاً۰ اولئک ہم الکافرون حقاً واعتدنا للکٰفرین عذاباً مہینا‘‘ یہ آیت مولوی نورالدین نے اپنے خط میں پیش کی تھی۔ جس سے ان کا یہ مطلب معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی