احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
۳… ’’فان اٰمنوا بمثل ما امنتم بہ فقد اہتدوا وان تولّوا فانما ہم فی شقاق‘‘ پس اگر وہ بھی ایسا ہی ایمان لائیں جیسا کہ تم ایمان لائے ہو پس وہ مراد کو پہنچ گئے اور اگر وہ پھر جائیں تو بیشک ایک سخت اختلاف میں ہیں۔ اس آیت میں بھی ان خداپرست اور نیک لوگوں کو جو اسلام سے بے خبر ہیں جہنمی قرار نہیں دیا گیا۔ ۴… ’’قل اطیعو اﷲ والرسول فان تولوا فان اﷲ لا یحب الکافرین‘‘ بیشک جن لوگوں پر رسالت کی تبلیغ ہوچکی اور یہ حکم بھی پہنچ لیا اور وہ منکر رہے تو وہ بیشک کافر اور سزاوار جہنم ہیں۔ مگر جن لوگوں پر کسی رسول کی تبلیغ کماحقہ نہیں ہوئی وہ تو اسی حکم سے مستفید رہیں گے۔ ’’ماکنا معذبین حتیٰ نبعث رسولاً‘‘ ہم کسی کو عذاب کرنے والے نہیں جب تک رسول نہ بھیج لیں۔ ’’لا یکلف اﷲ نفساً الّا وسعہا‘‘ اﷲ کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ پس کوئی انسان غیب داں تو ہے نہیں کہ بلا تبلیغ بھی وہ کسی حکم کا جواب دہ ہوسکے۔ ۵… ’’فاتّقواﷲ واطیعون‘‘ اﷲ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ انبیاء علیہم السلام کے اقوال قرآن مجید میں بکثرت ہیں کہ ہماری اطاعت کرو اور بیشک انبیاء علیہم السلام کی اطاعت نجات کا آسان اور سیدھا راستہ ہے اور دانستہ ان سے انکارکرنا یا ان کی مخالفت کرنا شقاوت اور بے ایمانی کی دلیل ہے۔ آسمانی کتابوں میں جہاں اور ہزاروں حکم ہیں ان میں اطاعت رسول کا حکم بھی بکثرت ہے۔ مگر ان تمام میں سب سے بڑا حکم جس کے بغیر نجات مل ہی نہیں سکتی وہ توحید ہے۔ جیسا کہ آیات ذیل سے صاف ظاہر ہے: ’’ان اﷲ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء‘‘، ’’بلیٰ من اسلم وجہہ ﷲ وہو محسن فلہ اجرہ عند ربہ ولاخوف علیہم ولاہم یحزنون‘‘ ۶… ’’والذین یؤمنون بالاٰخرۃ یؤمنون بہ وہم علیٰ صلوٰتہم یحافظون‘‘ جو لوگ آخرت کو مانتے ہیں وہ اس کو بھی مانتے اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں۔ ایمان کے لوازمات محض اسی قدر نہیں جو ان آیات میں مذکور ہوئے۔ بلکہ تمام قرآن پر علی التناسب عامل ہونا لازمی ہے۔ تمام اوامر کی پابندی اور تمام نواہی سے بچنا اور تمام عقائد پر ایمان رکھنا لوازمات ایمان وتقویٰ میں سے ہیں۔ مگر کم سے کم درجہ ایمان وتقویٰ کا جو مکتفی نجات ہوسکتا ہے وہ بحکم قرآن وحدیث اسی قدر ہے۔ ’’من قال لا الہ الا اﷲ فدخل الجنۃ‘‘ جو شخص مسلمان ہوچکا وہ تو تمام احکام قرآنی کے نیچے آچکا۔ مگر جو شخص مسلمان نہیں ہوا یا جس کو اسلام کی خبر نہیں اور اگر خبر ہے تو غلط خبر ہے۔ وہ تو اپنے فطری ایمان کی رو سے جوابدہ ہوسکتا ہے۔