احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
فرمانے کے بعد حضور کی خدمت میں عمارت اسکول کی تکلیفات کا ذکر کیا۔ تین چار عریضے تحریر کرنے کے بعد جب حضور نے کوئی جواب نہ دیا تو پھر دوبار ایک مکمل خط تحریر کیا۔ جس میں سب تکلیفات کی تفصیل دی اور اپنے کچھ روپیہ کا مطالبہ کیا۔ جس کو اصل پیمائش یا نرخ کے جھگڑے سے کوئی تعلق نہ تھا اور حضور سے عرض کی گئی کہ میٹریل کی سپلائی میں بے انصافی کر کے مجھے شدید نقصان دیا گیا ہے۔ کوئی حق رسی نہیں ہوئی۔ سفر میں حضور کو اس لئے اطلاع نہیں دی گئی کہ مرکزی نظام کی برائیوں کی اطلاع حضور کی صحت پر مزید اثر انداز نہ ہو۔ حضور کی طبیعت متواتر ناساز رہی ہے۔ میں نے اضافہ نہیں کرنا چاہا۔ اب حضور تشریف لے آئے ہیں۔ ایک تحقیقاتی کمیٹی کا تقرر فرماویں جو آزادانہ تحقیق کر کے تعمیری کاموں میں رکاوٹوں کی اصل وجوہات حضور کے پیش کرنے۔ نیز مجھے سکول کی رقم کی ادائیگی کا ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کہ سلسلہ کے تحریک جدید کے کام کو بھی کرنا ہے۔ ۴؍اکتوبر ۱۹۵۰ء کو میں نے یہ خط لکھا۔ ۶؍اکتوبر کو مجھے حضور کے روبرو حاضر ہونے کا موقعہ ملا۔ مجھے بڑی خوشی ہوئی۔ سب رسومات ملاقات ادا کیں۔ مگر مجھ اکیلے کو شرف ملاقات نہ بخشا گیا۔ بلکہ تحریک جدید کی تعمیری کمیٹی کے ساتھ ہی مجھے کمرہ ملاقات میں بلایا اور حضور نے بغیر مجھ سے کچھ دریافت کے معزز صاحب صدر مکرمی میاں عبدالرحیم احمد صاحب کو حکم دیا کہ عزیز احمد صاحب ٹھیکیدار تصدیق شدہ احمدی ہیں۔ جواب ملا۔ حضور نظارت امور عامہ میں مصدقہ طور پر رجسٹرڈ ہیں اور تعمیری کمیٹی کے بھی منظور شدہ ٹھیکیدار ہیں۔ مقامی امیر چک جھمرہ نے بھی ان کی تصدیق کی ہے اور ربوہ کے فاضل جج نے بھی ان کو تصدیق کیا ہے اور محتسب صاحب نے بھی تحقیق کرنے کے بعد ان کا نام منظور فرمایا ہے اور یہ واقعی دیرینہ مخلص احمدی ہیں۔ کوئی شک وشبہ پیدا نہیں ہوسکا۔ حضور نے فرمایا کہ میاں عزیز احمد صاحب کے خلاف محکمہ قضا میں جونیئر کوارٹرز تحریک جدید ربوہ بروقت تعمیر نہ کرنے کے جرم میں ہرجانہ کا دعویٰ دائر کر دو۔ صاحب صدر نے فرمایا۔ بہت اچھا حضور۔ مگر چوہدری مشتاق احمد باجوہ ایل۔ایل۔بی جو انگلینڈ سے واپس تشریف لائے ہیں۔ عرض کی حضور جس روز ایگریمنٹ ہوا ہے۔ دوسرے ہی روز دریا کی طغیانی کے باعث سب راستے مسدود ہوگئے تھے اور معاہدہ میں حوادثات ارضی وسماوی کی رو سے میعاد مقررہ پر اختتام کی پابندی ضروری نہیں رہتی۔