احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کو انسانیت برقرار رکھنے کی چنداں ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ یہ لوگ خود کو مذہب کے اجارہ دار خیال کرتے ہیں۔ مذہبی لٹریچر یا اپنی الہامی کتاب کا صرف مطالعہ کر کے عوام کے سامنے اپنا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں اور شاید سننا بھی منظور نہ ہو۔ بلکہ ان کے سامنے بیٹھنا ضرور خیال کرتے ہیں۔ تاکہ یہ ضروری اور لازمی دنیاوی روزگار ہمیشہ قائم رہ سکے۔ ورنہ ان کو نہ اپنی ذمہ داری کا احساس ہے اور نہ ہی اپنے امیر جماعت کی عزت کا پاس، غریب اور عوام احمدی کو تو ایک بدترین انسان بھی خیال نہیں کیا جاتا۔ چہ جائیکہ وہ زیادہ مخلص اور ایماندار اور ذمہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ ان افسران کی ہمیشہ یہ کوشش رہتی ہے کہ کسی نووارد احمدی کو ان کی سوسائٹی کے اندرونی حالات کا علم نہ ہوسکے۔ ان کی زندگی کا کوئی پہلو اجالے میں نہ آسکے۔ ہمیشہ اندھیرا رہے اور جو کوئی کچھ دیکھ پائے اس کی زبان بند کر دی جاوے اور دوسروں کی آنکھوںکو بند کر دیا جاوے۔ اپنی طاقت پر ناز ہوتا ہے اور خداتعالیٰ کی گرفت کے منکر ہوتے ہیں۔ غرضیکہ اسی دوران میں جونیئر کوارٹرز تحریک جدید کے ٹینڈر ہوئے کم ریٹ ہونے کی بناء پر مجبوراً اس نئے محکمہ کو بھی میرا ٹینڈر ہی منظور کرنا پڑا۔ اس میں میٹریل ہمارے ذمہ تھا۔ اورسیئر صاحب نے تین دفعہ ٹینڈر کی رقومات میں کمی بیشی کرائی۔ ہر ٹھیکیدار سے ملے یہ ایک انوکھی بات ہوسکتی ہے۔ مگر شاید ان کی روزمرہ کی عادت ہو۔ اس کل کام کا ۳/۱ حصہ مجھے ملا۔ ۳/۱حصہ مکرم نواب محمد احمد صاحب کو دیا گیا اور ۳/۱ حصہ خود تعمیر کمیٹی نے خود تعمیر کرنے کے لئے ریزرو رکھا۔ مگر حسب قاعدہ خود شروع نہ کیا۔ اس میں بھی محکمہ کی خود بے ایمانی تھی۔ اگر وہ خود کام کرتے تو ان کا ایک نمونہ قائم ہو جاتا۔ مگر ان کی منشاء تو ہمارے کاموں میں نقص نکال کر ہم کو بھگانے کی تھی اور روزانہ اجرت پر کام چلانا تھا۔ جس میں کہ ان لوگوں کو بے ایمانی کی بنا پر ایک معقول بچت ہوتی ہے۔ جیسا کہ اب کام ہورہا ہے۔ یہی ان کی منشاء تھی۔ ایگریمنٹ جونیئر کوارٹرز تحریک جدید ہونے کے دوسرے روز ہی دریائے چناب میں طغیانی آگئی اور ربوہ کے چاروں طرف کے راستے بند ہوگئے۔ ایگریمنٹ میں ایک شرط یہ بھی تھی کہ ارضی اور سماوی حادثات کی بناء پر ٹھیکیدار پابند اختتام کام وقت مقررہ نہ ہوں گے۔ چنانچہ حضور بھی واپس سیدھے ربوہ تشریف نہ لاسکے۔ بلکہ ان کو ایک عرصہ تک لاہور رکنا پڑا۔ چنانچہ جب کار کے ذریعے سڑک کچھ آمدورفت کے قابل ہوئی تو حضور تشریف لائے کچھ روز ان کے آرام