احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
قریب ہے۔ ’’لمن خاف مقام ربہ جنتٰن‘‘ جو اپنے رب کے جاہ وجلال سے ڈرتا ہے اس کے واسطے دو بہشتیں ہیں۔ ’’ومن یتوکل علی اﷲ فہو حسبہ‘‘ جو اﷲ پر بھروسہ کرے اس کے واسطے کافی ہے۔ ’’ومن یتق اﷲ یجعل لہ مخرجاً ویرزقہ من حیث لا یحتسب‘‘ جو اﷲ سے ڈرتا ہے وہ اس کے واسطے خلاصی کے راستہ پر پیدا کر دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا۔ حدیث صحیح میں ہے: ’’من قال لا الہ الا اﷲ فدخل الجنۃ‘‘ جس نے اپنے حال اور قال سے یہ بتایا کہ اﷲ کے سوائے کوئی معبود اور مطلوب نہیں ہے۔ پس وہ بہشت میں داخل ہوگیا۔ ’’ان الدین عند اﷲ الاسلام‘‘، ’’ومن یبتغ غیر الاسلام دیناً فلن یقبل منہ وہو فی الاٰخرۃ من الخاسرین‘‘ تحقیق اﷲ کے نزدیک مقبول دین اسلام ہے جو اسلام کے سوائے اور کسی دین کا متلاشی ہو وہ کبھی مقبول نہ ہوگا اور وہ آخرت میں زیاں کاروں میں سے ہوگا۔ اس اسلام کی وسعت فرمائی۔ ’’ولہ اسلم من فی السمٰوٰت والارض طوعاً وکرہاً‘‘ اس کے واسطے مسلمان ہے جو کوئی بھی آسمانوں میں ہے یا زمین میں۔ خواہ رضاورغبت سے ہو یا مجبوراً اس عالمگیر اسلام کا نام فطرت اﷲ بھی رکھا۔ جیسا کہ آیات ذیل میں ہے: ’’فطرت اﷲ التی فطرالناس علیہا لا تبدیل لخلق اﷲ ذالک الدین القیم ولٰکنّ اکثر الناس لا یعلمون‘‘ فطرت اﷲ وہ ہے جس پر لوگ پیدا کئے گئے ہیں۔ خلق اﷲ کے واسطے کوئی تبدیلی نہیں۔ یہ دین راست اور پائیدار ہے۔ حضرت رحمت اللعالمین نے فرمایا تمام فطرت اسلامی پر پیدا ہوتے ہیں۔ پھر ان کے ماں باپ ان کو یہودی کر لیتے ہیں یا نصرانی۔ اسی فطرت دینی کی نسبت قرآن مجید فرماتا ہے۔ ’’ان ہدیناہ السبیل امّا شاکراً وامّا کفوراً‘‘ ہم نے اس کو راستہ بتلادیا مگر کوئی اس کی قدر کرتا ہے اور کوئی ناقدری۔ ’’فالہمہا فجورہا وتقوٰہا‘‘ نفس کے اندر بدی اور نیکی کا علم ڈال دیا۔ پس سچا اور پائیدار یہی دین ہے جو ہر ایک انسان کی فطرت میں منقوش کیاگیا ہے۔ جس کا خلاف کرنا نور باطن سے سرکشی کرنا اور اپنی فطرت کو بگاڑتا ہے۔ جو دین اس فطری دین یعنی اسلام کے خلاف ہے وہ صریحاً مردود ہے۔ مگر افسوس اس عالمگیر فطری اسلام کی نسبت ہر فریق اور ہر مذہب یہی سمجھتا ہے کہ وہ اسلام جو مدار نجات ہے۔ میرے ہی حصہ میں آگیا۔ چنانچہ آج مرزائی کہتے ہیں کہ وہ اسلام ہمارا ہے۔ باقی تمام مسلمان اور تمام دنیا خارج از اسلام اور جہنمی ہے۔ خواہ وہ کیسے ہی موحد، خداپرست، صالح، راست باز، عابد، زاہد،عادل، رحیم، حلیم، نیک اور متقی کیوں نہ