احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اقرار اور عقائد شائع کرنے پڑے۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘ انہی ایام میں میں نے تین ماہ کی رخصت استحقاقی کے لئے درخواست پیش کر دی اور دل میں آرزو تھی کہ قادیان پہنچ کر خالص قرآنی مضامین اور اسی کی ترتیب پر لیکچر دیا کروں گا۔ ممکن تھا کہ ان لیکچروں سے ہی یہ مانومانیا اور اکنٹریسی دور ہوکر کل قرآن مجید کا مذاق پیدا ہو جائے۔ مگر میں زیادہ صبر نہ کر سکا اور چند ضروری تجاویز پر ایک خط وکتابت شروع کی جس کا یہ نتیجہ ہوا کہ مرزائے قادیانی نے مجھ کو اپنی جماعت سے خارج کر دیا۔ وہ خط وکتابت علیحدہ بنام الذکرالحکیم نمبر۴ میں شائع ہوگئی ہے جو ایک آنہ کا ٹکٹ بھیجنے پر منیجر مطبع عزیزی مقام ترآؤڑی ضلع کرنال سے مل سکتی ہے۔ اس کے مطالعہ سے صاف طور پر معلوم ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کیسے علم وعقل اور کیسے اخلاق کے انسان ہیں۔ میں لکھتاکچھ ہوں اور وہ سمجھتے کچھ ہیں۔ بہرامر میں بینات قرآنی پیش کرتا ہوں اور وہ ان کو رد کرتے اور میرا قول قرار دیتے ہیں۔ مسلمانوں کو بلاوجہ خارج از اسلام اور غیرناجی بتلاتے اور تمام عالم کو جہنمی قرار دیتے ہیں۔ خداوند عالم اسلام اور قرآن کو جب تک مرزاقادیانی کی شمولیت نہ ہو مردہ کہتے ہیں۔ تمام زلزلوں، آتش فشانیوں، وباؤں اور حوادثات کو خواہ وی ایکوے ڈور میں ہوں یا اٹلی میں یا فارموسا میں یا سانس فرانسسکو میں۔ الغرض کسی شہر یا گاؤں میں ہوں خواہ ان کو مرزاقادیانی کی خبربھی ہو یا نہ ہو۔ اپنی تکذیب کا ہی نتیجہ بتلاتے ہیں نہ کہ فسق وفجور، دہریت، کفر شرک، توہین اسلام، توہین وتکذیب قرآن، توہین محمد مصطفیٰﷺ وغیرہ جرائم کا۔ خداوند عالم کو ایک باؤلا جھلا ارولی سمجھ لیا۔ جو جوش حمایت میں از خود رفتہ ہوکر مرزائی خاطر دنیا کو تباہ کرتا پھر رہا ہے اور اتنا بھی نہیں سوچتا کہ اس کے اصل اور بڑے مکذب کون ہیں۔ دنیا میں کہیں تباہی آئے تو خود مرزاقادیانی اور ان کے مرید بغلیں بجاتے اور عید مناتے ہیں کہ یہ ہمارے واسطے ایک نشان ظاہر ہوا اور ہر وقت اسی ہوس اور انتظار میں ہیں کہ دنیا تباہ ہو۔ فلاں ہلاک ہو، جس قدر زیادہ تباہی آئے اسی قدر ان کی گہری عید ہو۔ وغیرہ وغیرہ! چونکہ انہوں نے میرے خلاف البدر اور الحکم میں ایک اعلان شائع کردیا اور میرا کوئی خط شائع نہیں کیا۔ اس لئے میں نے وہ تمام خط وکتابت علیحدہ شائع کر دی۔ چونکہ ۱۳؍مئی کو ایک خواب کی بناء پر میں نے یہ بھی شائع کر دیا تھا کہ جب تک مرزاقادیانی اپنی موجودہ زیادتیوں کی اصلاح نہ کر لیں۔ میں اپنی بیعت واپس لیتا ہوں۔ میری تفاسیر اور تذکرۃ القرآن میں جو مضامین ان کے متعلق ہیں وہ مشکوک سمجھے جائیں اور اگر مرزاقادیانی نے موجودہ زیادتیوں کی اصلاح نہ کی اور توبہ شائع نہ کی تو آئندہ میں ان تمام مضامین کو اپنی تفاسیر میں سے نکال دوں گا۔ چونکہ