احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
پر غالب اور مقدم کرنا ایک قسم کا جنون اور سخت فسادات کی بناء ہے۔ چنانچہ قرآن مجید فرماتا ہے: ’’جعلوا القراٰن عضین‘‘ یعنی قرآن کو بوٹی بوٹی کر دیا۔ ’’واعتصموا بحبل اﷲ جمیعاً ولا تفرقوا‘‘ اﷲ کی رسی کو اکٹھے ہوکر مضبوط پکڑو اور تفرقہ اندای مت کرو اور تمام تفرقہ اور فسادات کی بنا یہ بتلائی ہے۔ ’’کل حزب بما لدیہم فرہون‘‘ تمام فریق اپنی اپنی بات پر اتراتے ہیں۔ مگر وہ مرزاقادیانی کے دیوانے کب سنتے تھے۔ اتفاقاً مولوی مبارک علی صاحب سیالکوٹی پٹیالہ میں تشریف لائے اور ان کے وعظ شروع ہوئے۔ میں نے ان سے ذکر کیا کہ آپ اپنے تمام وعظوں میں قرآنی عظمت اور قرآنی تعلیم کی ضرورت اور عمل بالتناسب پر زور دیں۔ اگر ہماری جماعت کے لوگ قرآن مجید کے عاشق ہو جائیں یا کم سے کم قرآنی مطالعہ کا اس قدر ہی چرچا ہو جائے۔ جیسا کہ البدر اور الحکم اور مرزاقادیانی کے اشتہارات کا تو ہر قسم کی اخلاقی کمزوریاں اور نقص رفتہ رفتہ دور ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ تمام امراض انسانی کا یہی ایک کامل اور یقینی نسخہ ہے۔ ’’فیہ شفاء لما فی الصدور‘‘ مولوی صاحب نے بھی اپنے وعظوں میں جب یہ ذکر غالب کیا تو مرزاقادیانی کے دیوانے اور پکے مرزائی تاڑ گئے۔ کہ یہ ڈاکٹر صاحب کی تلقین ہے اور انہیں بہکانا چاہا اور کثیر التعداد ہونے کی وجہ سے غالب ہوئے۔ تب تو انہوں نے قرآن مجید کے انہیں مضامین پر وعظ شروع کر دئیے۔ جن میں مرزاقادیانی کی نسبت استدلال ہوسکتا تھا اور ہر وعظ میں مرزاقادیانی کو محمدﷺ کا مظہر اتم ثابت کرنا شروع کیا۔ اس سے میرا افسوس اور مایوسی اور بھی زیادہ ہو گئی۔ پھر طرفہ تر یہ کہ جب مولوی انشاء اﷲ خان صاحب ایڈیٹر الوطن کی تحریک پر مولوی محمد علی وخواجہ کمال الدین وغیرہ نے یہ تجویز پاس کی اور شائع کی کہ ریویو آف ریلجز قادیان میں عام اسلامی مضامین شائع ہوا کریںاور خاص مرزاقادیانی کے متعلق ابحاث علیحدہ ضمیمہ میں شائع ہوا کریں۔ جن کو خاص مریدوں کے نام جاری کیا جائے یا دیگر ایسے اشخاص کے نام جو اس کے خود خواستگار ہوں۔ اس تجویز کی اشاعت سے میرا دل قدرے ٹھنڈا ہوا اور میں نے کہا کہ ہماری جماعت میں عالی خیال اور عالی ظرف لوگ بھی ہیں اور اب یہ کام قرآنی رنگ اور خدائی آئین پر چلے گا اور ہمارا پیغام احسن اور بلیغ صورت میں تمام دنیا کو پہنچے گا۔ مگر وہ تمام خوشی خاک میں مل گئی جب پکے مرزائیوں یا مرزا کے شیدائیوں نے اس تجویز کے خلاف شور مچانا شروع کیا اور تیرہ سو سال کے اسلام اور قرآن کی نسبت الحکم والبدر میں شور مچایا۔ کیا ہم مردہ اسلام پیش کریں؟ افسوس کیا قرآن مجید میں کوئی اسرار معرفت اور حیات بخش باتیں نہیں؟ کیا خداوند عالم اور اسلام آج مرزاقادیانی کی وجہ سے زندہ ہوئے اور پہلے مردہ تھے؟ مولوی محمد علی کو مرزائیوں کا شور دبانے کی غرض سے اپنے