احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
نے کس قدر دریادلی، عالی دماغ اور خوش اخلاقی ظاہر فرمائی ہے کہ ان آیات قرآنی کے کوئی اور معنے کر کے دکھائے جو میں نے اپنے خیالات کی تائید میں پیش کیں۔ نہ ان واقعات کی تردید کی جو ان کی بشری کمزوریوں اور غلط کاریوں پر صریح دلیل ہیں اور صاف طور پر ثابت کرتے ہیں کہ ان کا فہم اور ان کے الہامات اس پایہ کے نہیں جن کی بناء پر بینات قرآنی کا صریح خلاف کیا جاسکے۔ ان کی وصیت متعلقہ بہشتی مقبرہ اور تعمیر منار کو بلاچون وچرا مان لیا جائے اور ان کے کہنے سے تیرہ کروڑ مسلمانوں کو جو تیرہ سو برس میں تیار ہوئے ہیں یک قلم خارج از اسلام مان لیا جائے۔ ان کی وصیت مقبرہ کو وصیت قرآنی کی ترمیم سمجھ لیا جائے۔ ان کو محمدﷺ کا مظہر اتم اور خاتم الاولیاء یقین کر لیاجائے اور ان کے الہامات متشابہ کو کسی ایمان کی بنیاد قرار دیا جائے۔ مثلاً الہامات ذیل کو ’’انت منی وانا منک۰ یا شمس یا قمر انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘ یا جس قدر یورپ امریکہ فارموسا افریقہ وغیرہ میں حادثات ہوں زلزلہ آئیں۔ اتش فشانیاں ہوں۔ ان تمام کو ان کی تکذیب کا ہی نتیجہ سمجھ لیا جائے۔ اپنے اعلان میں وہ ظاہر فرماتے ہیں کہ میری نسبت گندے اور ناپاک الفاظ استعمال کئے مگر جو واقعی ہو اور چشم دید کمزوریاں اور نقص میں نے شمار کئے ہیں کسی ایک کی نسبت بھی یہ ظاہر نہیں فرمایا کہ یہ غلط ہے یا سنت انبیاء اسی طرح رہی ہے۔ بلکہ قرآن مجید سے بہ تواتر سنت انبیاء یہی ظاہر ہوتی ہے۔ ’’لا اسئلکم علیہ من اجر‘‘ میں تم سے اس تعلیم دین پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا۔ یہ بھی ظاہر کیا کہ جھوٹ پیٹ بھر کر بولا مگر کسی ایک امر کی نسبت ثابت یا ظاہر نہیں کیا کہ فلاں امر جھوٹ ہے۔ میں آپ کے لکھنے پر ہی اس کو واپس کر لیتا اور معافی مانگتا۔ میں نے یہ تمام اس وجہ سے لکھا کہ آپ کے مرید آپ کو خدا سے ملانے اور آپ کو محمدﷺ کا مظہر اتم بتانے لگے اور آپ کے وجود کو مدار نجات قرار دیا جو صریحاً قرآن مجید کے خلاف ہے۔ قرآن مجید نے مدار نجات سوائے توحید اور تزکیہ نفس کے اور کسی امر کو قرار نہیں دیا۔ جس خدا کی تعریف سے قرآن مجید بھرا ہوا ہے جو ’’رب السمٰوٰت والارض۰ الرحمن۰ الرحیم۰ مالک یوم الدین۰ الملک القدوس۰ ذوالجلال والاکرام۰ علیٰ کل شیٔ قدیر۰ علیٰ کل شیٔ حفیظ۰ العلیم۰ الحکیم‘‘ اور ’’العلیٰ والعظیم‘‘ جس کی قدرتوں حکمتوں اور رحمتوں کا حد وانتہاء نہیں۔ جس کی حمد تمام عالم کی ہر ایک مخلوق اور اس کی ذرہ ذرہ ہر وقت گارہا ہے۔ جس کی قدرت وحکمت پر تمام علوم کیا حکمت کی طب کیا طبعی کیا کیما کی ہیت کیا تشریح کیا اسرار الاعضاء