احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بولا ہے۔ مگر مجھے ایسے مفتری اور بدگو لوگوں کی کچھ پرواہ نہیں۔ کیونکہ اگر جیسا کہ مجھے اس نے دغاباز، حرام خور، مکار، فریبی اور جھوٹ بولنے والا قرار دیا ہے اور طریق اسلام اور دیانت اور پیروی آنحضرتﷺ سے باہر مجھے ثابت کرنا چاہا ہے اور میرے وجود کو محض فضول اور اسلام کے لئے مضر ٹھہرایا ہے۔ بلکہ مجھے محض شکم پرور اور دشمن اسلام قرار دیا ہے۔ اگر یہ باتیں سچ ہیں تو میں اس کیڑے سے بھی بدتر ہوں جو نجاست سے پیدا ہوتا اور نجاست میں ہی مرتا ہے۔ لیکن اگر یہ باتیں خلاف واقعہ ہیں تو میں امید نہیں رکھتا کہ خدا ایسے شخص کو اس دنیا میں بغیر مواخذہ کے چھوڑ دے گا جو مرید ہوکر اور پھر مرتد ہوکر اس درجہ تک پہنچ گیا ہے کہ جو ذلیل سے ذلیل زندگی بسر کرنے والے جیسے چوہڑے اور چمار جو شکم پرور کہلاتے ہیں اور مردار کھانے سے بھی عار نہیں رکھتے۔ ان کی مانند مجھے محض شکم پرست اور بندۂ نفس اور حرام خور قرار دیتا ہے۔ اب میں ان باتوں کو زیادہ طول دینا نہیں چاہتا اور خدا کی شہادت کا منتظر ہوں اور اس کے ہاتھ کو دیکھ رہا ہوں اور اس اشارہ پر ختم کرتا ہوں۔ ’’انما اشکو بثی وحزنی الیٰ اﷲ واعلم من اﷲ ما لا تعلمون‘‘ اب چونکہ یہ شخص اس درجہ پر میرا دشمن معلوم ہوتا ہے۔ جیسا کہ عمر بن ہشام آنحضرتﷺ کی عزت اور جان کا دشمن تھا۔ اس لئے میں اپنی تمام جماعت کو متنبہ کرتا ہوں کہ اس سے بکلّی قطع تعلق کر لیں۔ اس کے ساتھ ہرگز واسطہ نہ رکھیں۔ ورنہ ایسا شخص ہرگز میری جماعت میں سے نہیں ہوگا۔ ’’ربنا افتح بیننا وبین قومنا بالحق وانت خیر الفاتحین۰ آمین! آمین!! آمین‘‘ المشتہر: خاکسار مرزاغلام احمد مسیح موعود از قادیان!‘‘ ۷؍مئی ۱۹۰۶ء سے پہلی رات کو میں نے خواب میں دیکھا کہ اسسٹنٹ سرجن محمد عظیم جو میرے ایک پرانے دوست اور ہم جماعت ہیں۔ خواب میں مجھ سے ملے۔ انہوں نے ترجمہ قرآن مجید کی نسبت جو میں نے انگریزی میں کیا ہے کچھ ایسا ذکر کیا کہ حمایت اسلام نے اس کو پسند کیا ہے۔ یا اس پر ریویو لکھا ہے۔ اس پر میں نے کہا کہ اس کی اشاعت یورپ اور امریکہ میں ہورہی ہے۔ تب انہوں نے کہا کہ آپ اس کی قیمت کم کر دیں۔ میں نے جواب دیا کہ دوسری طبع ہلکے کاغذ اور باریک ٹائپ میں چھپوالوں گا۔ اسی اثناء میں میں نے ان سے ذکر کیا کہ میرا اور مرزاقادیانی کا بگاڑ ہوگیا۔ تب انہوں نے پوچھاکہ کیوں میں نے اخبارات الحکم والبدر کی طرف اشارہ کیا کہ آپ ان کو دیکھیں اور میں نے یہ بھی کہا کہ وہ خود بگڑ بیٹھے۔ اب ناظرین خود غور فرمالیں کہ محض چند اصلاحی تجاویز کے پیش کرنے پر مرزاقادیانی