احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
خدا اس سے ناخوش۔ قرآنی وحی کا تو یہ رنگ تھا کہ اوّل سے آخر تک خداوند عالم کی ہی توحید وتسبیح وتقدیس تحمید اور تمجید رنگارنگ… بیانات اور نشانات میں تھی اور آج خداوند عالم کا ذکر منسوخ ہوکر مرزاقادیانی… کی ہی حمد وستائش زمین وآسمان میں رہ گئی۔ آپ برائے خدا اپنی جماعت کی اور اپنی تحریرات کو قرآنی محک پر کس کر دیکھیں کہ کہاں تک ان میں خداپرستی اور کہاں تک آدم پرستی ہے۔ قرآن مجید ہی ایک کلام ہے جو لاریب فیہ ہے جو نور مبین ہے جو ’’بالحق نزل‘‘ ہے۔ جو میزان اور ’’مہیمن تبیان لکل شیٔ‘‘ اور قول فیصل ہے۔ براہ مہربانی میرا پہلا خط واپس فرماویں۔ کیونکہ میں اس خط وکتابت کو چھپوانا چاہتا ہوں تاکہ سعید فطرتیں اپنی اپنی استعداد کے مطابق استفادہ کر سکیں۔ اگر آپ میرا خط واپس نہ فرماویں گے تو اپنی یادداشت کی بناء پر اس مضمون کو لکھ کر شائع کروں گا۔ کیونکہ میرے پاس اس کی نقل موجود نہیں ہے۔ پہلے بھی تین چار بار آپ کی خدمت میں اس خط کی بابت لکھ چکا ہوں۔ اصل نہیں تو نقل ہی ارسال فرماویں۔ میں نے پھر خواب میں رات کو دیکھا کہ میں قادیان پہنچا ہوں اور آپ سے ملا ہوں اور یہی آیت اپنی تائید میں پیش کر رہا ہوں۔ یعنی ’’ان اﷲلا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذلک لمن یشاء‘‘ آپ میری تقریر سن کر خاموش ہیں۔ شیخ یعقوب علی تراب بھی موجود ہیں۔ ان کا چہرہ یہ بتلاتا ہے کہ یہ باتیں صحیح ہیں۔ ان پر سوال کی کیا ضرورت پیدا ہوئی۔ صبح کا وقت ہے۔ وضو کے لئے جب میں باہر نکلا تو حافظ عظیم بخش مرحوم ملے۔ وہ بھی میری تائید میں کلام کرتے رہے۔ ایک اور خواب میں نے دیکھا تھا وہ یہ ہے کہ ایک مجلس میں مولوی نورالدین استادہ ہو کر نہایت سلاست اور سنجیدگی کے ساتھ وعظ فرمارہے ہیں۔ آپ بھی اس مجلس میں بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ کی بائیں طرف ساتھ ہی ملا ہوا میں بیٹھا ہوں اور چند اور اشخاص ایک حلقہ میں ہیں جو شخص سوال کرتا ہے مولوی صاحب نہایت خلوص اور توجہ کے ساتھ جواب دیتے ہیں۔ میں پلیگ میں پٹیالہ کے سینکڑوں دیہات میں پھرا ہوں اور ہزارہا لوگ اور بیسیوں دیہات ویسے تباہ ہوئے ہیں جن کو آپ کے نام کی خبر تک نہیں۔ آپ کو بہ تقاضائے انسانیت بنی نوع کے ساتھ ہمدردی چاہئے۔ بنی آدم اعضائے یک دیگراند کہ در آفرینش زیک جو ہراند جو عضوے بدر آورد روزگار دگر عضوہا رانمائد قرار خداوند عالم بہتر جانتا ہے کہ کن کن وجوہات سے بنی نوع کا شمار کم کیا جارہا ہے۔ ان