احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
شخص کو اس کی اصلاح کے واسطے بھیجا۔ ایسا ہی تیرہ کروڑ امت محمدیہ کو یک قلم خارج از اسلام قرار دیا۔ عدم تبلیغ کے مجرم آپ، اور خلق خدا کو کافر ٹھہرایا جارہا ہے۔ ایسے ہی اور صدہا نقص اور کمزوریاں ہیں۔ یہ محض نمونتاً میں نے پیش کر دی ہیں۔ تاکہ اہل دانش لوگ آپ کی نسبت بیجا غلو سے بچ سکیں اور آپ کی توجہ اپنی اور جماعت کی اصلاح کی طرف پھر سکے اور مشرک لوگ جلال وجمال باری تعالیٰ میں آپ کو شریک نہ ٹھہرا سکیں۔ میں ہرگز ایسا نہ کرتا اگر میں صریحاً آپ کی جماعت میں مشرکانہ تحریکیں اور انبیاء واولیاء کی توہین بذات خود نہ دیکھتا۔ ورنہ میں وہی عبدالحکیم ہوں جس کو آپ ’’اوّل المؤمنین‘‘ فرمایا کرتے تھے جس کی نکتہ چینیوں کو آپ قدر کی نگاہ سے دیکھتے اور قبول فرمایا کرتے تھے۔ جس کے ذہن کو نہایت رسا اور فہم کو سلیم فرمایا کرتے تھے۔ میرے جو عقائد ابتدائی زمانہ میں تھے بعینہ وہی اب ہیں اور آپ کی عزت عظمت بلحاظ جزء رسالت کے میرے اندر وہی ہے جو اس وقت تھی۔ مگر بشری پہلو سے جو آپ میں کمزوریاں اور نقص ہیں ان کو میں اس وقت بھی دیکھتا تھا اور بوقت موقعہ ظاہر بھی کر دیا کرتا تھا۔ مگر آپ کا مزاج روزبروز جماعت کثیر ہو جانے کی وجہ سے بدلتا گیا۔ یہاں تک کہ معمولی اصلاحی تجاویز کو بھی آپ نے ارتداد میں شمار کر لیا۔ خیر میں خدا کو رب العالمین الرحمن اور الرحیم مانتا ہوں۔ کوئی کم عقل مغلوب الغضب تنگ ظرف وجود نہیں مانتا کہ کسی ایک کے ماتحت ہے۔ میں یہ کبھی نہیں مان سکتا کہ خدا کا ماننا اور اعمال صالحہ میں کوشش کرنا تو بے سود رہے گا اور آپ کا ماننا کارگر ہوگا۔ بلکہ میں اس پر توکل کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ وقت عنقریب ہے۔ رسید مژدہ کہ آں یار دل پسند آمد۔ زمین وآسمان ٹل جائیں اور چاند وسورج اندھے ہو جائیں پر خدا کی باتیں نہیں ٹل سکتیں۔ میری رخصت ماہ اپریل سے منظور ہوچکی ہے اور اب فی الحال میں ترآؤڑی میں مقیم ہوں۔ دیکھئے قادیان کب پہنچتا ہوں۔ کل امر مرہون باوقا تھا۔ والسلام! دو اور امور نہایت ضروری ہیں جو آپ کی خاص توجہ کے قابل ہیں۔ اوّل آپ کی وحی اور قرآنی وحی میں اختلاف۔ خداوند عالم کا نزول۔ ہر انسان پر اس کے ایمان اور اختلافی حالت کے مطابق ہو گیا ہے۔ ’’انی بظن عبدی بی‘‘ چنانچہ حضرت محمدﷺ کے اندر ہر وقت حمد الٰہی اور اصلاح عالم کا جوش تھا۔ اس لئے زمین وآسمان، پرندوچرند، بحروبر، حجر وشجر، بادل اور گرج، شمس وقمر، لیل ونہار سب کچھ آپ کو حمد الٰہی کرتے ہوئے دکھائی اور سنائی دیتے تھے۔ تمام قرآن