احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اجرائے لنگر کے آپ نے اور کوئی عملی کام بذات خود خاص تردد اور محنت سے نہیں کیا جو ایک قسم کی کبوتر بازی ہے یا چار اخبار قادیان سے نکلے جو ایک قسم کی پتنگ بازی ہے۔ مرد میدان بن کے نہ آپ کہیں نکلے اور نہ آپ کی جماعت کے لوگ۔ مولوی محمد احسن اس کام کے لئے ملازم بھی ہوئے۔ نہ معلوم وہ کس کس شہر یا ضلع پھرے۔ میں تو اخباروں میں یہی دیکھتا رہا کہ اپنے وطن تشریف لے گئے اور پھر قادیان رونق افروز ہوگئے۔ قادیان سے امر وہہ تک جو شہر راستے میں آئے۔ ان میں بھی وعظوں کا چرچا نہ سنا اور ایسا ممکن بھی نہیں جب تک خود امام کسی عمل کا نمونہ نہ بنے۔ جیسا کہ حضورﷺ نے اپنے ہر قول میں آپ نمونہ بن کر دکھایا۔ اس لئے آپ کے تمام اصحاب لفظی دیندار نہیں تھے۔ بلکہ باعمل دیندار تھے۔اور قادیان میں پڑے رہنا ان علتوں کا کیسا عملی نمونہ اور مؤید ہے۔ زمانہ حال کی تعلیم پر عام اعتراض ہے کہ مصنف، لیکچرار، اخبار نویس، مضمون نویس اعلیٰ درجہ کے ہوتے ہیں۔ مگر عمداً نہ تو خود کچھ کرتے ہیں اور نہ اوروں سے کراسکتے ہیں۔ یہ منظر آپ نے اور آپ کی جماعت قادیانی نے پیش کر رکھا ہے۔ جماعت محمدیﷺ کا حال بالکل برعکس تھا۔ یعنی ان کی باتیں تھوڑی اور عمل زیادہ تھے اور اب عمل تھوڑے مگر باتیں زیادہ ہیں۔ پھر بیچارہ سجادہ نشینوں اور گوشہ نشینوں پر اعتراض کئے جاتے ہیں اور تیرہ کروڑ مسلمانوں کو یک قلم بلاوجہ اسلام سے خارج کیا جاتا ہے۔ ایک حقہ کے خلاف آپ کی باتیں نکلیں۔ مگر میں نے نہیں دیکھا کہ جو حق نوش تھے انہوںنے آپ کی تحریر شائع ہونے کے بعد حقہ چھوڑ دیا ہو۔ خاتم النّبیین کے بھی کلمات تھے کہ شراب کا امتناع ہوتے ہی تمام خم یک قلم توڑ دئیے گئے اور مدینہ کے کوچوں میں شراب پانی کی طرح بہ نکلی۔ حالانکہ شراب کا چھوڑنا نہایت دشوار ہے اور حقہ کا چھوڑنا نہایت آسان۔ ۱۵… ناشکری، بیدردی، سنگدلی اور تکبر: اسی سے ظاہر ہے کہ ایک پرانے مرید کو جو ہزاروں روپیہ اور تمام عمر اور اپنی تمام عزت وآسائش آپ کی حمایت میں قربان کر چکا ہے۔ اس کو محض اصلاح تجاویز پیش کرنے پر جو مستقل اور عظیم الشان ترقیات کی بنیاد ہوسکتی تھیں۔ فوراً بزعم خود جہنم میں جھونک دیا۔ تحمل سے کوئی معقول جواب نہ دیا نہ مولوی نورالدین جیسے باخدا اور باعلم