احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
معنی اور طرح پر صاف کرتے ہیں اور نہ اور آیات بینات اپنے استدلال میں پیش کرتے ہیں۔ بلکہ میری پیش کردہ آیات بینات سے صاف اعراض کر کے ان کے خلاف سوالات شروع کر دیتے ہیں۔ یہ تو بازاریوں کا منطق ہوتا ہے۔ نہ کہ اہل علم کا آپ یہ فرما کر مرتد کی سزا قتل ہے اور میں اپنی جماعت سے آج کی تاریخ سے آپ کو خارج کرتا ہوں۔ وغیرہ وغیرہ! دھمکیوں سے آیات بینات کے خلاف منوانا چاہتے ہیں اور معقول جواب مطلق نہیں دیتے۔ کیا دھینگا مشتی کا ایمان بھی کوئی چیز ہے۔ کیا سچ مچ وہ آیت منسوخ ہوگئی جس میں ارشاد تھا۔ ’’لا اکراہ فی الدین‘‘ یا آپ کا ایمان وعمل اس آیت کے خلاف ہے۔ پھر تعجب ہے کہ آپ تیرہ کروڑ مسلمانوں کو جو تیرہ سو سال میں پیدا ہوئے ہیں۔ اپنے استدلال کے خلاف کرنے سے کافر کہتے ہیں کہ وہ قرآن شریف کے نصوص کو چھوڑتے اور کھلے نشانوں سے منہ پھیرتے ہیں۔ حالانکہ ان نشانات کی اور نہ ان کو یہ علم ہے کہ نشانات کیا ہوتے ہیں۔ پھر ان پر سرکشی اور کفر کا جرم کیسے عائد ہوسکتا ہے۔ کیونکہ اگر آپ کی تبلیغ ایک فیصدی پر بھی تصور کی جائے تو تیرہ کروڑ میں سے تیرہ لاکھ مسلمان بیٹھتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ اگر تیرہ لاکھ کی تحقیقات کی جائے تو یہی ثابت ہوگا کہ عمداً آیات قرآنی کا خلاف کرنے والے دو چار ہزار ہی ہوں گے۔ باقی اس یقین میں ہیں کہ آپ کے دعاوی باطل ہیں اور قرآن وحدیث کے سراسر مخالف ہیں۔ کیونکہ پرانی تفاسیر پرانی تعلیموں اور پرانے وعظوں نے ان کے دلوں پر ایسا ہی ذہن نشین کر رکھا ہے کہ قرآن مجید واحادیث صحیحہ سے خاص مسیح ابن مریم علیہ السلام کا آسمان پر زندہ جانا اور پھر نازل ہونا ثابت ہے۔ جیسا کہ پچاس سال کی عمر تک باوجود عالم قرآن وحدیث ہونے کا آپ کا بھی یہی عقیدہ رہا۔ جب تک وہ خود عالم وفاضل ہوکر آپ کی تصانیف کو نہ دیکھیں یا احمدی مولویوں کے وعظوں کو بکثرت نہ سنیں۔ تب تک وہ کیسے قابل ہوسکتے ہیں کہ پہلی تعلیمیں غلط تھیں اور اب یہ نئی تعلیمیں صحیح ہیں۔ مگر احمدی جماعت کے مشن کہیں نہیں پھر رہے۔ صرف چار اخباروں کے ذریعہ سے کاغذی گھوڑے ضرور دوڑائے جارہے ہیں۔ جن کو عموماً احمدی لوگ ہی دیکھتے ہیں۔ اگر یہی بات ہے کہ آپ پر ایمان لانے کے بغیر تمام مسلمان کافر اور جہنمی ہیں تو پھر کیوں ایک ایک احمدی اپنے گھر سے نہیں نکل پڑتا کہ کروڑہا مخلوق خدا کو جہنم میں گرنے سے