احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
لیؤمنو الّا ان یشاء اﷲ‘‘ اگر ان پر فرشتہ بھی اتاردیں اور ان سے مردے بھی کلام کریں اور ہر شے ہم ان کے سامنے لاکھڑی کر دیں وہ ایمان نہیں لاسکیں گے۔ مگر جب اﷲ چاہے۔ پس محض پیش گوئیوں کو ہی ذریعہ ہدایت سمجھنا سراسر خلاف قرآن ہے اور قرآنی تعلیمات کو مردہ اسلام قرار دینا انتہاء درجہ کی بے باکی اور بدفہمی ہے۔ اگر ریویو آف ریلجز میں قرآنی مضامین کی اشاعت علیٰ التناسب کی جاوے۔ گویا اس کو ایک تذکرۃ القرآن بنادیا جائے تو تمام مسلمان اس کی طرف جھک سکتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ اندفاع مرض اور اصلاح مذاق ہوکر آپ کے وضمیمہ کے خواہشمند ہوسکتے ہیں۔ مگر افسوس کہ خالص قرآن کو تو ’’مردہ اسلام‘‘ قرار دیا گیا۔ اس سے بڑھ کر آنحضرتﷺ اور قرآن مجید کی کیا توہین ہوسکتی ہے؟ اگر احمد اور محمد جدا نہیں تو جس رنگ میں محمدی تعلیم تیرہ سو تک دنیا میں جاری رہی۔ اس کو کیوں مردہ اسلام قرار دیا گیا۔کیا قرآن مجید میں ہزارہا پیشین گوئیاں اور عملی اسرار موجود نہیں؟ جن کی تصدیق ہر زمانہ میں ہوتی رہی اور اب بھی ہورہی ہے۔ اس سے بڑھ کر قرآن اور اسلام کی اور کوئی توہین نہیں ہوسکتی کہ اس کی حیات کا دارومدار ایک شخص کی ذات پر منحصر تھا جو آج تیرہ سو سال کے بعد پیدا ہوا۔ پس یہ نہایت ہی رذیل اور گستاخانہ کلمات تھے جو کلام الٰہی کی نسبت شائع ہوئے۔ اﷲتعالیٰ تو قرآن مجید کو شفا نور اور حیات بخش فرماتا ہے۔ مگر احمدی جماعت اس کو مردہ کلام، بے اثر اور بودا کلام قراردیتی ہے۔ اسی توہین قرآن اور اسلام کا نتیجہ ہے جو یہ اعتراض آپ پر پلٹ پڑے۔ نہم… یہ زمانہ علمی ترقیات کا ہے۔ اگر قرآن مجید کے علمی اور تعلیمی کمالات کا صاف صاف اظہار کیاجائے تو زیادہ مؤثر ہوسکتا ہے۔ آپ کے خاص دعاوی اور پیش گوئیاں ضمیمہ میں شائع ہونے سے ان کی اشاعت میں کمی تو کسی طرح نہیں آسکتی۔ کیونکہ مرید اور معتقد لوگوں میں تو وہ ضرور ہی جائے گا۔مگر توسیع اشاعت کی بڑی امید تھی۔ مگر افسوس اس معاملہ میں احمدی جماعت نے ایسی تنگ خیالی اور ضد وتعصب کا نمونہ دکھایا کہ ساری قوموں سے سبقت لے گئے اور اپنے ہاتھ سے اس دیوار کو جو پست خیال اور تنگ ظرف مولویوں نے احمدیوں اور غیراحمدیوں کے درمیان حائل کیا تھا اور اب وہ شکستہ ہوکر گرنے کے قریب ہوگئی تھی۔ اس کو اپنے ہاتھوں سے پھر کھڑا کر دیا۔ اب ہم کسی فریق کی تنگ ظرفی اور پست خیالی کا شکوہ نہیں کر سکتے۔ الغرض یہ ایک نہایت ہی رذیل نمونہ ہے۔ جو ہم نے اشاعت حق اور قبولیت حق کے لئے پیش کیا اور قرآن مجید کی اس پاک تعلیم کو پامال