احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
حالتوں میں کوئی نمایاں ترقی نہیں۔ اس وقت جب کہ مریدوں کی تعداد اور زیادہ ہوچکی ہے۔ سب سے مقدم یہ امر ہے کہ ان کی اخلاقی اور ایمانی اصلاحوں کی طرف خاص توجہ کی جائے اور بجائے خالی باتوں، خالی دعوؤں اور کاغذی پتنگ بازی کے اسلام کا عملی نمونہ ایک فیصدی بھی ہو جائیں جو مولوی نورالدین کی طرح تمام قرآن مجید پر علی التناسب عامل ہوں تو وہ لاکھ اخباروں اور کتابوں کی نسبت بدرجہا زیادہ مفید اور مؤثر ہوسکتے ہیں۔ اس کے لئے میں یہ تجویز پیش کرتا ہوں کہ پہلے خاص طور پر ان لوگوں میں سے جو قادیان میں رہتے ہیں ایک جماعت تیار کی جائے۔ پھر ان کی تعلیم وتربیت جماعت کے لئے بطور واعظ ونمونہ مختلف شہروں میں بھیجا جائے۔ ہفتم… ہماری جماعت میں مشن کا کوئی عملی انتظام نہیں۔ بلکہ سستی یا آرام طلبی یا خوف تکالیف کی وجہ سے ایسے قادیان میں اپنے اپنے مقامات میں دبے ہوئے بیٹھے ہیں کہ باوجود آزاد اور فارغ ہونے کے بھی بطور مشن نہیں پھرتے۔ عیسائیوں اور آریاؤں کے مشن اپنے اپنے نمونے سے بتلارہے ہیں کہ کسی مذہب کی اشاعت اس طرح پر ہوتی ہے۔ مذہبی جانثاری شجاعت ہم سے سیکھو۔ یہ پھر تعجب ہے کہ جو ہمیشہ کے سکھوں اور عزتوں کے مدعی ہیں اور بہشت بریں کے وارث ہیں اور باقی تمام مخلوق خدا کو محروم النجات یقین کئے بیٹھے ہیں۔ ان کے مقابلہ پر کچھ بھی عملی ہمت شجاعت، استقلال اور جان نثاری نہ دکھائیں۔ اگر ہمارے پاس خداوند عالم کے ایسے اہم احکام ہیں کہ ان کے ماننے کے بغیر ہر کوئی جہنم میں جائے گا تو پھر کیوں فوراً ہم تمام دنیا میں منتشر نہیں ہوجاتے اور وہ پیغام تمام دنیا کو نہیں سناتے۔ عدم تبلیغ کے مجرم ہم ہیں اور سرکشی یا عدول حکمی کا جرم تمام جہان پر قائم کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ غیراحمدی مسلمانوں سے ترک سلام بھی کر بیٹھے کیا یہ انصاف ہے؟ ہشتم… اسلام کی طرف اصل رہبر فطرت اور سچی تعلیم ہے نہ کہ محض پیشین گوئیاں۔ چنانچہ قران مجید نے سچی تعلیم اور فطرت کو ہی اصل رہنما اور رہبر قرار دیا ہے نہ کہ پیشین گوئیوں کو۔ جیسا کہ آیات ذیل سے صاف ظاہر ہوتا ہے: ’’انا ہدینٰہ السبیل امّا شاکرا وامّا کفوراً فطرت اﷲ التی فطر الناس علیہا لا تبدیل لخلق اﷲ ذالک الدین القیم ولٰکن اکثر الناس لا یعلمون یہدی للتی ہی اقوم‘‘ نشانات کی بابت فرمایا ہے۔ ’’ولو انّنا نزلنا علیہم الملائکۃ وکلّمہم اﷲ الموتیٰ وحشرنا علیہم کل شیٔ قبلاً ما کانوا