احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
’’وقالوا لن یدخل الجنۃ الا من کان ہودً اونصاریٰ تلک امانیّہم قل ہاتوا برہانکم ان کنتم صادقین‘‘ وہ کہتے ہیں بہشت میں اور کوئی شخص داخل نہ ہو سکے گا۔ مگر وہی جو یہودی ہوگیا یا عیسائی یہ ان کی بے بنیاد آرزوئیں ہیں۔ ان سے کہہ کہ تم اپنی دلیل پیش کرو۔ اگر سچے ہو۔ ’’بلیٰ من اسلم وجہہ ﷲ وہو محسن فلہ اجرہ عند ربہ فلا خوف علیہم ولا ہم یحزنون‘‘ نہیں بلکہ (بہشت میں وہی داخل ہوگا) جو اپنے آپ کو اﷲ کے قربان کر دے اور نیکی کرنے والا ہو۔ ایک موقعہ پر ہل کتاب کو محض توحید کی طرف دعوت کی ہے۔ ’’تعالوا الیٰ کلمۃ سواء بیننا وبینکم ان لا تعبدا الا اﷲ ولا نتخذ بعضنا بعضاً ارباباً من دون اﷲ‘‘ ایک کلمہ کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے۔ یعنی یہ کہ ہم اﷲ کے سوائے اور کسی کی پرستش نہ کریں اور نہ بعض ہم میں سے بعض کو اﷲ کے سوائے رب بنائیں۔ الغرض مدار نجات قرآن مجید نے توحید اور اعمال صالحہ کو رکھا ہے۔ اسی مضمون کی مؤید اور صدہا آیات ہیں۔ تین آیتیں میں اور نقل کرتا ہوں۔ ’’ان اﷲ لا یغفر ان یشرک بہ ویغفر ما دون ذالک لمن یشاء‘‘ بے شک اﷲ شرک کو نہیں بخشتا۔ مگر اس کے سوائے (اور تمام گناہوں کو) جس کے لئے چاہے بخش دیتا ہے۔ ’’وامّا من خاف مقام ربہ ونہی النفس عن الہویٰ فان الجنت ہی الماوٰی‘‘ جو اپنے رب کے مقام سے ڈرتا ہے اور اپنے نفس کو ہواوہوس سے روکتا ہے پس اس کا ٹھکانا بہشت ہے۔ ’’قد افلح من زکّہاٰ‘‘ تحقیق فلاح وہ پاتا ہے جو اپنے نفس کو پاک کرتا ہے۔ پس جب بنائے نجات توحید اور تزکیہ نفس ہوئی۔ تو فروعات یا مؤیدات کی خاطر تمام دنیا کو اصل بناء سے محروم کرنا سخت غلطی ہے۔ سوئم… آپ کا وجود خادم اسلام ہے نہ وجود اسلام۔ پس اپنے وجود کی خاطر اصل اشاعت اسلام کو روکنا حکمت ودانائی کے خلاف ہے۔ کیونکہ حکم ہے ’’وادع الیٰ سبیل ربک بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ‘‘ اور حکم ہے۔ ’’واتبعوا احسن ما انزل الیکم‘‘ جب اصل پر لوگ قائم ہوں گے تو فرع پر خود قائم ہو جائیں گے۔