احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
خود مولوی نورالدین نے بھی جو جماعت احمدی میں ایک اعلیٰ نمونہ ہیں ان ایام میں جب کہ میں تفسیر القرآن بغرض اصلاح مرزاقادیانی اور آنجناب کو سنایا کرتا تھا۔ فرمایا کرتے تھے کہ مرزاقادیانی کو تو بس ایک وفات مسیح کی بحث سنا دیاکرو۔ پھر اس پر طرفہ تو یہ ہے کہ تیرہ کروڑ مسلمانوں کو جو تیرہ سو سال میں تیار ہورہے ہیں بلا تبلیغ کامل خارج از اسلام سمجھنے لگ گئے ہیں۔ میں نے توحید وعظمت باری تعالیٰ پر تین یا چار ہی لیکچر دئیے تھے کہ احمدی لوگ گھبرائے اور ایک شخص عبدالغنی خاں نام نے جماعت کی طرف سے کہا کہ آپ مرزاقادیانی کا ذکر کیوں نہیں کرتے۔ میں نے جواب دیا کہ ابھی تو حمد ہورہی ہے اور الحمدﷲ کی تفسیر ہے۔ ابھی تو رب العالمین۔ الرحمن۔ الرحیم اور مالک یوم الدین کی تفسیر بھی نہیں ہوئی۔ حمد کے بعد نعت رسولﷺ پھر مناقبت مرزاقادیانی ہوگی۔ حاضرین میں سے بعض نے یہ بھی کہا کہ توحید وتحمید باری تعالیٰ بھی مرزاقادیانی کا خاص مشن ہے۔ مگر ان باتوں سے پکے احمدی مطمئن نہ ہوئے اور روزبروز واویلا بڑھتا گیا۔ آخر کار ایک روز عبدالغنی خاں نے یہ کہا کہ آپ توحمد الٰہی کے ساتھ مرزاقادیانی کا ذکرکرنا شرک سمجھتے ہیں۔ مگر میں اس بات کو شرک سمجھتا ہوں کہ حمد الٰہی کے ساتھ مرزاقادیانی کا ذکر نہ کیا جائے۔ ان حالات سے مجھ کو سخت افسوس ہوا۔ جس قدر میں اس بات پر زور دیتا تھا کہ کوئی انسان کامل نہیں ہو سکتا۔ جب تک کہ قرآن مجید کے تمام مسائل پر علیٰ التناسب زور نہ دیا جائے۔ ایک ہی مسئلہ پر تل جانا اور اسی کو تمام امور پر مقدم اور غالب کرنا ایک قسم کا جنوں اور سخت فسادات کی بنا ہے۔ چنانچہ قرآن مجید فرماتا ہے… ’’جعلوا القرآن عضین‘‘ یعنی قرآن کو بوٹی بوٹی کرو… ’’واعتصموا بحبل اﷲ جمیعاً ولا تفرّقوا‘‘ اﷲکی رسی کواکٹھے ہوکر مضبوط پکڑو اور تفرقہ اندازی مت کرو اور تمام تفرقہ وفسادات کی بنا یہ بتلائی ہے۔ ’’کلّ حزب بما لدیہم فرحون‘‘ تمام فریق اپنی اپنی بات پر اتراتے ہیں۔ مگر وہ مرزاقادیانی کے دیوانے کب سنتے تھے۔ اتفاقاً مولوی مبارک علی (قادیانی) سیالکوٹی پٹیالہ میں تشریف لائے اور ان کے وعظ شروع ہوئے۔ میں نے ان سے ذکرکیا کہ آپ اپنے تمام وعظوں میں قرآنی عظمت اور قرآنی تعلیم کی ضرورت اور عمل بالتناسب پرزور دیں۔ اگر ہماری جماعت کے لوگ قرآن مجید کے عاشق ہو جائیں یا کم سے کم قرآنی مطالعہ کا اس قدر ہی چرچا ہو جائے جتنا الحکم اور البدر اور مرزاقادیانی کے اشتہار کا تو ہر قسم کی اخلاقی کمزوریاں اور نقص رفتہ رفتہ دور ہوسکتے ہیں۔