احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
اس کو کوئی نہ پڑھے مگر وہی جو خدا کے خدمت گار ہیں نہ کہ نفس کے الذکر الحکیم نمبر:۴ یعنی وہ خط کتابت جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے مجھ کو اپنی جماعت سے خارج کر دیا۔ اس کے مطالعہ سے صاف طور پر معلوم ہو جائے گا کہ مرزاقادیانی کیسے علم وعقل اور کیسے اخلاق کے انسان ہیں۔ میں لکھتا کچھ ہوں اور وہ سمجھتے کچھ ہیں۔ میں ہر امر میں بیّنات قرآنی پیش کرتا ہوں اور وہ ان کو رد کرتے اور میرا قول قرار دیتے ہیں۔ مسلمانوں کو بلاوجہ خارج ازاسلام اور غیر ناجی بتلاتے اور تمام عالم کو جہنمی قرار دیتے ہیں۔ خداوند عالم، اسلام اور قرآن کو جب تک مرزا کی شمولیت نہ ہو مردہ کہتے ہیں۔ تمام زلزلوں، آتش فشانیوں، وباؤں اور حوادثات کو خواہ ایکوے ڈور میں ہوں یا اٹلی میں یا فارموسیٰ میں یا سانس فرانسسکو میں۔ الغرض کسی شہر یا گاؤں میں ہو۔ خواہ ان کو حضرت کی خبر بھی ہو یا نہ ہو۔ اپنی تکذیب کا نتیجہ بتلاتے ہیں نہ کہ فسق وفجور، دہریت، کفر، شرک، توہین اسلام، توہین وتکذیب قرآن، توہین محمدﷺ وغیرہ جرایم کا، خداوند عالم کو ایک باؤلا جھلّا اور ولی سمجھ لیا ہے۔ (معاذ اﷲ) جو جوش حمایت میں از خود رفتہ ہوکر مرزا کی خاطر دنیا کو تباہ کرتا پھر رہا ہے اور اتنا بھی نہیں سوچتا کہ اس کے اصل مکذب کون ہیں۔ دنیا میں کہیں تباہی آئے تو خود مرزاقادیانی اور ان کے مرید بغلیں بجاتے اور عید مناتے ہیں کہ یہ ہمارے واسطے ایک نشان ظاہر ہوا ہے اور ہر وقت اسی ہوس اور انتظار میں ہیں کہ دنیا تباہ ہو۔ فلاں ہلاک ہو۔ جس قدر زیادہ تباہی آئی اسی قدر ان کی گہری عید ہوئی۔ وغیرہ وغیرہ! چونکہ وہ میرے خلاف البدر اور الحکم میں ایک اعلان شائع کر چکے ہیں اور میرا کوئی خط شائع نہیں کیا۔ اس لئے مجھے یہ خط وکتابت شائع کرنی پڑی۔ التماس بخدمت جملہ ایڈیٹران اخبارات ورسالہ جات۔ بغرض رفاہ عام آپ اس تمام خط وکتابت کو تھوڑی تھوڑی کر کے اپنے رسالہ یا اخبار میں شائع کرنا شروع کر دیں اور بطور ریویو کچھ عبارت لکھ کر یہ اعلان شائع کر دیں کہ یہ کل خط وکتابت جس کا نام ’’الذکر الحکیم نمبر۴‘‘ ہے ایک آنہ کا ٹکٹ بھیجنے پر پتہ ذیل سے مل سکتی ہے۔ منیجر مطبع عزیزی مقام ترآوڑی ضلع کرنال، سب صاحب اپنی اپنی رائے سے مجھے بھی اطلاع دیں تاکہ مجھے اصلاح واثبات خیالات موجودہ میں امداد ملے۔ مؤلفہ: مولوی ڈاکٹر محمد عبدالحکیم خان، ایم۔بی اسسٹنٹ سرجن ۲۴؍مئی ۱۹۰۶ء، مطابق ۲۹؍ربیع الاوّل ۱۳۲۴ھ