احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
یہ تنظیم مع پرچم اب بھی موجود ہے۔ پھر خلیفہ فرماتے ہیں: ’’میں نے ان ہی مقاصد کے لئے جو خدام الاحمدیہ کے ہیں۔ نیشنل لیگ کو تیار کرنے کی اجازت دی تھی۔ پھر جس قدر احمدی برادران کسی فوج میں ملازم ہیں۔ خواہ وہ کسی حیثیت میں ہوں ان کی فہرستیں تیار کروائی جائیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۰؍اپریل ۱۹۳۸ء) اسی طرح جماعت کو یہ حکم دیا کہ ’’جو احباب بندوق کا لائسنس حاصل کر سکتے ہیں وہ لائسنس حاصل کریں اور جہاں تلوار رکھنے کی اجازت ہے وہ تلوار رکھیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۲؍جولائی ۱۹۳۰ء) امن پسندانہ اشاعت اسلام کی دعویدار جماعت کی قادیان میں احمدیہ کور ایک خالص فوجی تنظیم تھی۔ برعظیم کا ہر احمدی باشندہ عمر ۱۵سال سے ۴۰سال تک اس کا جبری ممبر بنایا گیا۔ ٹیرٹوریل فورس میں انگریزی حکومت کی طرف سے فوجی تربیت یافہ پھر ۱۵/۸ پنجاب رجمنٹ میں احمدیہ کمپنیوں کا ہونا اور تمام احمدی جوانوں کو فوج میں بھرتی ہو جانے کا حکم کن مقاصد کے لئے تھا۔ سندھ میں حر تحریک، احمدیہ کمپنیوں کے فوجیوں کے گولہ بارود سے ہی کیوں کچل دیا گیا۔ تقسیم ملک کے بعد سیالکوٹ، جموں سرحد پر ان ہی احمدیہ کمپنیوں کے ریلیز شدہ سپاہی منظم طور پر کیوں پہنچ گئے اور ان کو دھڑا دھڑ اسلحہ کہاں سے ملتا رہا۔ فرقان فورس احمدیہ کشمیر میں کیوں کھڑی کی گئی اور خلیفہ نے اپنی جماعت کی فوجی تنظیم اور محاذ جنگ کا خود ملاحظہ کیونکر کیا؟ انڈیا کو جنگ کی دھمکی اس فوج کو استعمال کرنے کے لئے خلیفہ فرماتے ہیں: ’’انڈین یونین کا مقابلہ کوئی آسان بات نہیں مگر انڈین یونین چاہے صلح سے ہمارا مرکز ہمیں دے چاہے جنگ سے دے ہم نے وہ مقام لینا ہے اور ضرور لینا ہے۔ اگر جنگ کے ساتھ ہمارے مرکز کی واپسی مقدر ہے۔ تب بھی ضروری ہے کہ آج ہی سے ہر احمدی اپنی جان قربان کرنے کے لئے تیار رہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۳۰؍اپریل ۱۹۴۸ء) اب اس اقتباس کو ملاحظہ فرمائیے کہ کس طرح خلیفہ ربوہ انڈین یونین جو ایک بہت بڑی حکومت ہے اس کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے کس طرح تیار ہورہے ہیں۔ نیز کسی حکومت کے بنیادی عناصر سے اس کے Base مرکز اور دارالخلافہ کا مسئلہ بھی ہے اور خلیفہ نے ۱۳؍اگست ۱۹۴۸ء کو جب کہ پاکستان قائم ہوئے ابھی سال بھی نہیں گزرا تھا اپنے عزائم حشر پیما پر ایک ہیجان خیز خطبہ دیا اور فرمایا: ’’یاد رکھو تبلیغ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک ہماری Base مضبوط نہ ہو۔ پہلے Base مضبوط ہو تو تبلیغ مضبوط ہوسکتی ہے… بلوچستان کو