احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
اب اس اعلان کی رو سے وہ لوگ جنہوں نے انجمن کی مملوکہ زمین میں سے زمین خرید کی ہوئی ہے ان کو ربوہ میں جاکر اپنی زمین اور مکان کی حفاظت کی اجازت نہیں۔ کیونکہ اگر وہ وہاں جائیں گے تو ان پر پولیس کی امداد سے کوئی جھوٹا مقدمہ کھڑا کر دیا جائے گا۔ گویا ان کی زمینیں بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔ یہ بھی ریاست اندرریاست کا ایک بیّن ثبوت ہے۔ مملکت محمودیہ میں کاروبار کرنے کے لئے ہر شخص کو ذیل کا معاہدہ کرنا پڑتا ہے: ’’میں اقرار کرتا ہوں کہ ضروریات جماعت قادیان کا خیال رکھوں گا اور مدیر تجارت جو حکم کسی چیز کے بہم پہنچانے کا ویں گے۔ اس کی تعمیل کروں گا اور جو حکم ناظر امور عامہ دیں گے اس کی بلاچون وچرا تعمیل کروں گا۔ نیز جو ہدایات وقتاً فوقتاً جاری ہوں گی ان کی پابندی کروں گا اور اگر کسی حکم کی خلاف ورزی کروں گا تو جو جرمانہ تجویز ہوگا ادا کروں گا۔ میں عہد کرتا ہوں کہ جو میرا جھگڑا احمدیوں سے ہوگا اس کے لئے امام جماعت احمدیہ کا فیصلہ میرے لئے حجت ہوگا اور ہر قسم کا سودا احمدیوں سے خرید کروں گا۔نیز میں عہدکرتا ہوں کہ احمدیوں کی مخالف مجالس میں بھی شریک نہ ہوں گا۔‘‘ یہ ہے وہ معاہدہ جو خلیفہ ربوہ کی ریاست میں ہر اس شخص سے لکھوایا جاتا ہے جو وہاں کا جزو بن کررہنا چاہے۔ نظارت امور عامہ سے ایک اجازت نامہ حاصل کرنا پڑتا تھا اور غیراز جماعت لوگوں کو ایک معاہدہ تجارت پر دستخط کرنے کے بعد احمدیوں کے ساتھ لین دین کی اجازت ملتی تھی۔ بلکہ ہر شخص کی شخصی جائیداد پر بھی ان کا تصرف تھا۔ اس ضمن میں ذیل کا اعلان پڑھئے: اعلان قبل ازیں میاں فضل حق موچی سکنہ دارالعلوم کے مکان کی نسبت اعلان کیا تھا کہ کوئی دوست نہ خریدیں۔ اب اس میں ترمیم کی جاتی ہے کہ اس کے مکان کا سودا رہن وبیع نظارت ہند کے توسط سے ہوسکتا ہے۔ (الفضل مورخہ ۸؍اگست ۱۹۳۷ء) قادیان میں جس شخص کا سوشل بائیکاٹ کیاجاتا تھا اس کے ساتھ لین دین کے تعلقات بھی منقطع کر دئیے جاتے تھے۔ چنانچہ اس بارہ میں خلیفہ کا بتوسط ناظر امور عامہ حکم سنئے: ’’یعنی میاں فخرالدین ملتان، شیخ عبدالرحمان مصری اور حکیم عبدالعزیز ان کے ساتھ اگر کسی دوست کا لین دین ہو تو نظارت ہذا کی وساطت سے طے کریں۔ کیونکہ ان کے ساتھ تعلقات رکھنے ممنوع ہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۷؍جولائی ۱۹۳۷ء) پس خلیفہ ربوہ کا یہ عذر لنگ پیش کرنا کہ لین دین منع نہیں صرف تعلقات منقطع کرنے سے مراد جزوی بائیکاٹ یعنی سلام کلام تک ہے اس کی روشنی میں سراسر جھوٹ اور فریب ہے۔