احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
گرتے گرتے یہودیوں کی طرح ہو جائیں گے۔ یہودی موسیٰ علیہ السلام کے نائب کا انکار کرنے کی وجہ سے ذلیل ہوئے تھے… ’’اور محمدرسول اﷲﷺ کی شان، موسیٰ علیہ السلام کی شان سے بہت بلند ہے۔ اس لئے آپ کے نائب کا انکار کرنے والوں کو ذلت یہودیوں سے بڑھ کر ہوگی۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۲؍نومبر ۱۹۱۴ء) ظاہر ہے کہ مسلمانوں سے پہلے ان کے پروگرام اور دعوؤں کے مطابق حکومت ان کو نہیں مل سکی اور نہ ہی یہ حکومت برطانیہ کے جانشین بن سکے اور وہ دیوار بھی گر گئی جس کے نیچے بقول ان کے احمدیت کا خزانہ مدفون تھا اور جس کے بل بوتے پر انہوں نے ہر نپٹنے والے سے نپٹنا تھا تو پاکستان کا استقلال اور اس کا قیام اور اس کی سالمیت انہیں کس طرح گوارا ہوسکتی تھی اور خصوصاً جب کہ حکومت ان مسلمانوں کو مل گئی جن کے متعلق خلیفہ فرماتے ہیں: ’’پس اسلام کی ترقی احمدی سلسلہ کے ساتھ وابستہ ہے اور چونکہ یہ سلسلہ مسلمان کہلانے والی حکومتوں میں نہیں پھیل سکتا۔ اس لئے خدا نے چاہا ہے کہ ان کی جگہ اور حکومتوں کو لے آئے تاکہ اس سلسلہ حقہ کے پھیلنے کے لئے دروازے کھولے جائیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۲؍نومبر ۱۹۱۴ء) چنانچہ ان کی اس نیت کو کہ وہ پاکستان بننے سے خوش نہیں ہوئے تھے۔ خلیفہ کا اپنا ایک ارشاد پیش خدمت ہے: ’’ہندوستان کی تقسیم پر اگر ہم رضامند ہوتے ہیں توخوشی سے نہیں بلکہ مجبوری سے اور پھر یہ کوشش کریں گے کہ یہ کسی نہ کسی طرح پھر متحد ہو جائے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۶؍مئی ۱۹۴۷ء) پھر فرمایا: ’’بہرحال ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے اور ساری قومیں باہم شیروشکر ہوکر رہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۵؍اگست ۱۹۴۷ء) پس ان اقتباسات سے مرزامحمود احمد کی حکومت کے بارہ میں ریشہ دوانیوں کا علم ہو جاتا ہے۔ اس کے یہ اقوال اس کی نیت کی غمازی کر رہے ہیں۔ اکھنڈ ہندوستان کی تجویزیں پاکستان اور ہندوستان کی باؤنڈریاں ختم کرنے کے الہامات مملکت درمملکت کابیّن ثبوت ہیں۔ اس خلیفہ کی منافقت اور سیاسی دجل کا بھانڈا چوراہے میں پھوٹا ہے۔ اس کے اپنے دعوے یہ تھے کہ مسلمانوں کو نہیں بلکہ جماعت احمدیہ کو حکومت اور آزادی ملے گی اور یہ کہ احمدی مسلمانوں کے ساتھ مل کر اور ان کے شانہ بشانہ حصول آزادی کی کوششیں نہیں کر رہے بلکہ وہ ان سے الگ کوشش کر رہے ہیں۔ ان الفاظ نے خلیفہ ربوہ کی تمام جدوجہد سے پردہ اٹھا دیا ہے اور انہیں بالکل عریاں کر کے رکھ دیا ہے۔ کسی قدر غداری کے ساتھ اور کس قدر دجل کے ساتھ مسلمانوں کا جزو ہوکر اور ان کا حصہ بن