احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
لکھنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ ایک وقت آئے گا انہی کی قلموں سے اس قسم کی کتابیں منصہ شہود پر آئیں گی۔ سید شہود احمد مرزامحمود احمد کی بیماری کے آخری دس سالوں کا نقشہ کھینچتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ کا عذاب تو میں نے مرزامحمود احمد کی زندگی کے آخری سالوں میں دیکھ لیا تھا۔ مرزامحمود ذہنی طور پر بالکل ماؤف ہوچکا تھا۔ جسم سکڑ گیا تھا۔ زبان گنگ تھی۔ جسم زخموں سے بھرا ہوا تھا۔ زخموں سے بدبو آتی تھی۔ کوئی آدمی پاس کھڑا نہ ہوسکتا تھا۔ کبھی کبھی اپنا گند منہ پر بھی مل لیتا تھا۔ اس وجہ سے اس کے ہاتھ باندھ دئیے جاتے۔ ہر وقت سردائیں بائیں ہلاتا رہتا۔خاندان کے تمام افراد کو اتنی نفرت تھی اس کے کمرہ میں جانا پسند نہیں کرتے تھے۔ بیویاں تو بالکل ہی چھوڑ چکی تھیں۔ جو ملازم خدمت کے لئے رکھا تھا وہ بھی بدبو کی وجہ سے ناک پر کپڑا رکھ لیتا۔ مشکل سے خوراک کھلاتا۔ کمرے اور بسترے کی صفائی کرتا۔ ڈوئی پر کیا عذاب تھا۔ وہ بیچارا سہاروں سے چل پھر تو سکتا تھا۔ یہ بد بخت تو اپنے پاؤں زمین پر بھی نہیں رکھ سکتا تھا۔ جب لوگوں کو ملاقات کروانی ہوتی تاکہ ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جاسکے۔ مرزامحمود کو بیہوشی کا ٹیکا لگادیاجاتا۔ تمام جسم پر سفید چادر ڈال دی جاتی اور منہ پر میک اپ کر دیا جاتا۔ خوشبو انڈیلی جاتی۔ ہدایت ہوتی کہ روپے پھینکتے جاؤ اور چارپائی کے پاس سے گزرتے جاؤ۔ ایک دفعہ چوہدری محمد ظفر اﷲ ملاقات کے لئے گئے۔ ملاقات کیا کرنی تھی صرف بیماری کی کیفیت معلوم کرنا تھی۔ان کی ملاقات سے پہلے ٹیکہ لگادیا گیا۔ خوشبو لگائی گئی۔ میک اپ کیا گیا۔ملاقات کے بعد چوہدری صاحب نے تقریر کی اور کہا میں نے حضور کی جو ناگفتہ بہ حالت دیکھی میں اس کو بیان نہیں کرسکتا۔ یہ ہمارے بداعمالیوں کا نتیجہ ہے۔ (گویا مرزامحمود احمد ہمارے گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔ یہ وہی عیسائیوں کا بدعقیدہ ہے کہ یسوع مسیح ہمارے گناہوں کا بوجھ اٹھا کر صلیب پر چڑھ گئے) یہ تقریر مرزارفیع احمد کی زیرصدارت ہورہی تھی۔ تقریرکے بعد صدارتی تقریر میں مرزارفیع نے حاضرین کو متنبہ کیا کہ ’’حضور‘‘ کی بیماری کے متعلق چوہدری صاحب تو تبصرہ کرسکتے ہیں۔ لیکن کسی دوسرے کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ خلیفہ محمود خود اپنی بیماری سے متعلق لکھتا ہے: ’’مجھے پر فالج کا حملہ ہوا اور اب میں پاخانہ پیشاب کے لئے بھی امداد کا محتاج ہوں۔ دو قدم بھی چل نہیں سکتا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۲؍اپریل ۱۹۵۵ء) ’’۲۶؍فروری کو مغرب کے قریب مجھ پر بائیں طرف فالج کا حملہ ہوا اور تھوڑے وقت کے لئے میں ہاتھ پاؤں سے معذور ہوگیا… دماغ کا عمل معطل ہوگیا اور دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔‘‘