احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
جناب چوہدری صاحب! آپ چونکہ جماعت کے چوٹی کے بااثر بزرگ سمجھے جاتے ہیں اور جماعت کی نظر بھی خلیفہ کے بعد آپ ہی کی طرف اٹھتی ہیں۔ اس لئے میں اس کھلی چٹھی کے ذریعہ آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ ایک معزز بین الاقوامی شخصیت ہونے کی حیثیت کا ہی ذرا خیال کرتے ہوئے حق کی آواز اٹھانے میں میری مدد کریں اور جماعت کے فہمیدہ اصحاب تک اصل واقعات پہنچانے میں تعاون کریں۔ میری شکایت حسب ذیل میں جو آپ کی جماعت کے بارے میں ہیں: ۱… جماعت کے ریزرو فنڈ کا کل سرمایہ کہاں ہے؟ ۲… ارکان جماعت کی ذاتی امانتوں میں بھی یعنی صیغہ امانت صدر انجمن احمدیہ اور امانت تحریک جدید سے کئی لاکھ روپیہ کا سرمایہ غائب ہے۔ یہ سرمایہ کہاں ہے؟ کس کے استعمال میں ہے اور اب تک اس قدر سرمایہ کس کے ذریعہ اور کس کے استعمال سے ضائع ہوا ہے؟ ۳… جماعت کا کس قدر سرمایہ تجارتی اداروں، صنعتوں، فیکٹریوں، کمپنیوں، ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں لگایا گیا ہے اور ان میں آج تک کیا ہوا ہے؟ گوشوارہ شائع کیا جائے تاکہ حقیقت واضح ہو۔ ۴… صدر انجمن احمدیہ رجسٹرڈ اور تحریک جدید انجمن احمدیہ رجسٹرڈ سے کتنے لاکھ روپیہ پرائیویٹ افراد کے پاس قرض ہے جس کے ذریعہ وہ لوگ اپنی ذاتی تجارت کے ذریعہ مالی فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ یہ قرض کتنے سال سے ان لوگوں کے پاس ہے اور اس کی واپسی کیوں نہیں ہوتی اور انجمن کو اس سے کیا مالی فوائد حاصل ہورہے ہیں؟ ۵… صدر انجمن احمدیہ پاکستان وتحریک جدید کے دونوں ادارے اور خلیفہ صاحب خود بھی وسیع پیمانہ پر احمدیوں سے نفع کے نام پر سودی کاروبار کرتے ہیں۔ حالانکہ اسلام بنیادی طور پر سود کے لین دین کے خلاف ہے۔ اس قول اور فعل کے تضاد کی وضاحت کی جائے۔ ۶… حکومت سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس بجانے کے لئے جماعت کی طرف سے قائم کردہ لمیٹڈ کمیٹیاں جو تقریباً دو درجن سے بھی زائد ہیں جعلی حساب کتاب بناتی ہیں اور اکثر چوربازاری میں اپنے کاروبار کرتی ہیں۔ اس کے اسباب کیا ہیں اور خلیفہ صاحب ربوہ باوجود ذاتی طور پر ان باتوں کا علم رکھنے کے ان باتوں کا تدارک کبھی نہیں کرتے۔ کیا اس کا صاف مطلب یہ نہیں کہ یہ سب کچھ ان کے ایماء اور ہدایت پر کیا جاتا ہے۔