احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
پڑے ہوئے دیکھا تھا۔ وہ گڑگڑاہٹ سے اپنے ناکردہ گناہ کی معافی مانگ رہے تھے۔ محمود فرعونی رعونت سے شاہ صاحب کے ماتھے کو اپنے قدموں سے جھٹکتے ہوئے اپنے گھر میں چلے گئے اور وہ زاروقطار روتے رہے تھے۔ اس قسم کی ایذا رسانی بھی جنسی حظ کا ایک حصہ ہے۔ ایذا کوشی کی مختلف شکلیں ہیں اور ماہرین علم جنسیات کے نزدیک یہ عادت مرد اور عورت دونوں میں پائی جاتی ہے۔ کالی گولا قیصر روم جب کسی عورت سے مجامعت کرتا تو جنسی عمل کرتے ہوئے کہا کرتا: ’’میں منہ سے ایک کلمہ نکالوں تو یہ مرمریں گردن اپنی تن سے جدا ہوجائے۔‘‘ اسی طرح جیمز دوم شاہ انگلستان ایذا رساں تھا اور اپنی ملکہ ’’میری اومودینہ‘‘ کو تخلیے میں بید مارا کرتا تھا۔ اسی طرح رومہ کی ایک ملکہ تھیوڈورا اپنے عاشق کو ذہنی کوفت دینے کے لئے اپنے محبوب کے سامنے دوسروں سے ہم بستری کرتی تھی۔ ایک عالم جنسیات برڈاخ نے کہا ہے کہ ایذا کوشی طبعی طور پر جنسی ملاپ میں مشمول ہے اور حظ نفسانی اور اذیت کے امتزاج ہی سے جنسی جبلت ترکیب پاتی ہے۔ کلو پیٹرا کہتی ہے: ’’موت کی ضرب عاشق کی چٹکی کی طرح ہے کہ تکلیف بھی دیتی ہے اور مرغوب بھی ہوتی ہے۔ علم جنسیات کی کتب میں ایسے ایسے واقعات بھی پڑھنے میں آتے ہیں کہ مرد نے اپنی محبوبہ سے اختلاط کیا۔ جنسی حظ نقطہ عروج کو پہنچ کر محبوبہ کا گلا گھونٹ (دبا) کر ہلاک کر دیا۔‘‘ ایذا طلبی جہاں اپنی بیوی کو دوسروں کو بناؤ سنگھار کر کے پیش کرنا بیوی کے لئے ایذا کوشی ہے۔ وہاں خاوند کے لئے ایذا کا پہلو بھی نکلتا ہے۔ مرزامحمود احمد جہاں ایذا کوش تھے۔ وہاں ایذا طلب بھی، ایذا طلبی بھی جنسی انحراف کی ایک بگڑی ہوئی شکل ہے۔ مرزامحمود احمد اپنی بیویوں کو بناؤ سنگھار کا حکم دیتے۔ پھر ان کو دوسروں کے سامنے پیش کرتے جیسا کہ بعد کے واقعات سے اس صورت کی بھی وضاحت ہوگی۔ جنسی کتب میں اس قسم کی ایذا طلبی کی بہت مثالیں ملتی ہیں۔ صرف ایک بیان کی جاتی ہے۔ میزوخ ایک مشہور ماہر علم جنسیات ہے۔ اس نے ایک دن اپنی بیوی وانڈا کو بناؤ سنگھار کر کے اپنے ایک دوست کے پاس بھیجا۔ مرزامحمود احمد کی طرح جب وانڈا اس کا حکم مان کر اس کے دوست کے پاس جانے لگی تو خوشی کے مارے ناچنے لگا۔ نرگسیت جنسیات کی اصطلاح میں جو مرد یا عورت اپنے ہی حسن پر فریفتہ ہو وہ نرگسیت کا