احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
سختی کے ساتھ تردیدکی۔مگر جب یہ بیاض، شیطان کی ڈائری اس کے سامنے پیش کی گئی تو وہ خوف ودہشت اور احساس جرم کے زبردست صدمے سے ماؤف سی ہوگئی اور اس نے اعتراف کیا۔ جی ہاں! مجھ پر یہ قیامت ٹوٹ چکی ہے۔‘‘ (جنسیات ص۷۹،۸۰) جنسی انحرافی کی مختلف شکلیں (اقسام) جنسی انحرافات سے مراد جنسی خواہش کی تسکین کے لئے ایسا طریقہ اختیارکرنا جو طبعی معمول سے مختلف ہو۔ ماہرین علم جنسیات اور تحلیل نفسی نے جنسی انحرافات کی مختلف شکلیں بیان کی ہیں۔ ان میں سے بعض مرزامحمود احمد میں پائی جاتی ہیں۔ وہ درج کر دیتا ہوں۔ ۱… ایذا کوشی (Sadism): اس کا مطلب یہ ہے کہ فریق ثانی کو اذیت دے کر جنسی حظ اٹھایا جائے۔ اس موضوع پر وساد نے دو ناول جسٹن اور جولیت (مرزامحمود احمد کی ذاتی لائبریری میں موجود تھے) لکھے۔ جو دس جلدوں میں شائع ہوئے۔ فحش کاری کا شاہکار ہیں۔ وسادنے اپنے ناولوں میں ایذا کوشی کی مثالیں اپنے معاشرے سے ہی دی ہیں۔ اس قبیل کے افراد کسبیوں کے بدن میں نشتر چبھو کر حظ اٹھاتے۔ اٹھارھویں صدی کے انگلستان اور فرانس میں قحبہ خانوں میں کوڑے مارنے اور کھانے کا عام رواج تھا۔ مرزامحمود احمد میں ایذا کوشی کی عادت بدرجہ اتم موجود تھی۔ اپنی بیویوں کو سخت مارا کرتا تھا۔ ام طاہر (مریم) کے مرنے پر خطبہ دیا اور میں نے خود سنا تھا کہ میں مریم کو بہت مارا کرتا تھا۔ ساتھ ہی ایک بیہودہ دلیل دی کہ وہ پنجابی بولتی تھی۔ میں پنجابی بولنے کو ناپسند کرتا ہوں۔ مجھے محمد احمد حامی نے بتایا کہ ام طاہرکو اتنا ماراکرتا تھا کہ اس کی چیخیں دور تک جاتی تھیں۔ دوسری بیویاں اماںجان (مرزامحمود احمد کی ماں) کو کہتیں کہ جاکر چھڑائیں۔ اماں جان کہتیں یہ میاں بیوی کا معاملہ ہے۔ اسی طرح امتہ الحی کو بھی سخت ایذائیں دی جاتی تھیں۔ حتیٰ کہ اس کو زہر دے کر مار دیا گیا۔ میرا یہ خیال ہے کہ بیوی کے لئے سخت ایذا کوشی یہ ہے کہ اس کے سامنے کسی غیر عورت سے مجامعت کی جائے اور اسے دوسرے مردوں کو پیش کر دیا جائے۔ مرزامحمود احمد کا تو دن رات مشغلہ یہی تھا۔ مرزامحمود احمد صرف اپنی بیویوں کو ہی ایذا پہنچا کر محظوظ نہیں ہوتا تھا۔ بلکہ جنسی لذت کو پورا کرنے کے لئے اپنے مریدوں کو بھی سخت ایذا دیا کرتا تھا۔ کسی مرد کا بائیکاٹ کر دیا اور بیوی بچوں اور والدین اور دیگر رشتے داروں کو حکم دے دیا کہ اس سے کلام نہیں کرنی۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے سرور شاہ صاحب (سرور شاہ صاحب مبارک شاہ کے والد بزرگوار تھے جن کا ذکر آئندہ کے صفحات میں آئے گا) رئیس جامعہ احمدیہ کو مبارک مرکز میں مرزامحمود احمد کے قدموں میں