احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ہیں: ’’تو ان مخالفون کو جو اس وقت حاضر ہیں ایک سال کے عرصہ تک نہایت سخت دکھ کی مار میں مبتلاکر کے کسی کو اندھا کر دے کسی کو مجذوم کسی کو مفلوج اورکسی کو مجنون۔‘‘ (انجام آتھم ص۶۶، خزائن ج۱۱ ص۶۶) پس پسر نوح کا نہایت سخت دکھ کی مار اور خبیث مرضوں میں مبتلا ہونا جماعت احمدیہ کی انکھیںکھولنے کے لئے کافی تھا۔ خلیفہ کے پاگل ہونے کا اعتراف منجھلے میاں بشیر احمد نے الفضل ربوہ میں مسیح موعود کی ایک خواب شائع کر کے کیا ہے۔ اس خواب میں مسیح موعود نے دیکھا کہ: ’’میرا دایاں ہاتھ دیوانہ کے ساتھ میں ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۷؍جنوری ۱۹۵۷ء) اس رؤیا سے بھی ثابت ہے کہ مسیح موعود کی جماعت پر پاگل کا قبضہ ہوگا۔ کیا کوئی عقلمند آدمی ایک منٹ کے لئے بھی یہ برداشت کر سکتا ہے کہ وہ پاگل کے تابع ہو۔ آپ سوچیں اور غور کریں کہ کیا پاگل سے یہ امید ہوسکتی ہے کہ وہ کوئی احسن کام کرے۔ اے مسیح موعود کے نام لیواؤ۔ ذرا آنکھیں کھول کر عقل وخرد سے سوچوکہ کیوں مسیح موعود کے ہاتھ کو پاگل کے ہاتھ میں دے کر خوش ہورہے ہو۔ مسیح موعود سے محبت اور انس کا تقاضا تو یہ تھا کہ ان کے ہاتھ کو پاگل کے چنگل سے آزادکرایا جاتا۔ چہ جائیکہ آپ پاگل کی امداد پر کمربستہ ہیں تا وہ مسیح موعود کے ہاتھ پر اپنی گرفت اور سخت کر دے۔ ہوش میں آؤ اور ہمارے ساتھ مل کر مسیح موعود کے ہاتھ کو پاگل کے ہاتھ سے چھڑانے کی کوشش میں شریک ہو جاؤ۔ تاخدا کے حضور قبول کئے جاؤ۔ ورنہ اس آگ سے ڈرو جو نافرمانوں اور جھوٹوں کے لئے تیار ہے۔ آپ ایک ایسے انسان کی اتباع کر رہے ہیں جو نہایت سخت دکھ کی مار میں مبتلا ہے۔ اس کو کسی پر حسن ظن نہیں۔ کیونکہ اس نے تمام عمر کسی سے کوئی نیک سلوک نہیں کیا۔ اس کی نمازوںکی یہ حالت ہے کہ مجبوراً سر محمد ظفر اﷲ خاں کو بھی یہ کہنا پڑا کہ اس طرح تو نمازوں کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ نام نہاد خلیفہ کا اپنا قول ہے: ’’کہ اگر روحانی خلیفہ بدکار ہوتو اسے فوراً چھوڑ دینا چاہئے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۳۰؍جون ۱۹۳۸ء، رسالہ تشحیذ الاذہان ماہ دسمبر ۱۹۱۵ء، ص۸) آپ اس قول پر ہی عمل کرتے ہوئے اس سے دستبرداری کا اعلان کر دیں۔ اگر ایسا کرنا آپ کے لئے ممکن نہیںتو کم ازکم پھر سچائی کی خاطر خلیفہ کو مباہلہ کے لئے ہی تیار کریں۔ آپ نے اپنے ووٹوں سے ان کو خلیفہ بنایا اور خود ہی یہ کہنا شروع کر دیا کہ ان کوخداتعالیٰ نے خلیفہ بنایا ہے۔ لہٰذا ان کو کوئی ہٹا نہیں سکتا۔ گویا بقول آپ کے جس خدا نے آپ کے دلوں کو پھیر کر انہیں خلیفہ منتخب کرایا۔ اب اس خدا میں یہ طاقت نہیں کہ وہ اب آپ ہی کے دلوں کو اس سے پھیر دے۔