احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
۲… دوسرا عذاب خلیفہ پر ان کے ہم زلف ڈاکٹر شیخ عبداللطیف کے ذریعہ وارد کیاگیا۔ یہ ڈاکٹر صاحب خلیفہ کے دانت کی درد کی تکلیف کی خبر سن کر بغرض علاج دہلی سے قادیان پہنچ جایا کرتے تھے۔ مگر جب ان کو رتن باغ لاہورمیں مع اپنی اہلیہ کے اپنے ہم زلف خلیفہ کی صحبت نصیب ہوئی تو ان کو علم ہوگیا کہ یہ شخص اوّل درجہ کا بدکار ہے۔ چنانچہ انہوں نے بھی اپنی طاقت اور بساط کے مطابق کراچی کے حلقہ میں خوب اس کی تشہیر کی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ: ’’ان کی بے وقت موت بھی خلیفہ کا ہی کرشمہ ہے۔‘‘ ۳… تیسرا عذاب خلیفہ کا اپنے ۴۲سالہ عقائد سے دستبرداری ہے۔ انہوں نے ۱۹۵۳ء میں تحقیقاتی عدالت کے سامنے اپنے عقائد میں تبدیلی کر لی۔ کہاں خلیفہ حتمی طور پر کہا کرتے تھے کہ: ’’احمق ہے جو یہ کہتا ہے کہ مسیح موعود کا ماننا جزو ایمان نہیں۔ کس کادل گردہ ہے جو یہ کہے کہ مسیح موعود کا ماننا جزو ایمان نہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۷؍ستمبر ۱۹۲۹ء، مورخہ ۶؍مئی ۱۹۱۴ء، مورخہ ۲۰؍مئی ۱۹۱۴ء) مگر کہاں تحقیقاتی عدالت کے اس سوال کے جواب میں کہ: ’’کیا مسیح موعود کا ماننا جزو ایمان ہے۔‘‘ خلیفہ نے جواباً کہا: ’’جی نہیں۔‘‘ ۴… چوتھا عذاب نام نہاد خلیفہ پر ۱۹۵۴ء میں چاقو کے حملہ کی صورت میں وارد کیاگیا۔ جب ان پر ایک شخص نے چاقو کا حملہ کیا تو اس شاطر اعظم نے یہ اعلان جاری کردیا کہ اگر میں چاقو کے حملہ سے مارا جاتا تو میری مماثلت (نعوذ باﷲ۔ ناقل) حضرت عمر فاروقؓ سے قائم ہو جاتی۔ مگر خداتعالیٰ نے مجھے اس حملہ سے اس لئے بچایا کہ میں (نعوذ باﷲ۔ناقل) حضرت عمرؓ سے افضل ہوں۔ گویا چاقو کے حملہ سے مارے یا نہ مارے جانے کی صورت میں فیصلہ انہی کے حق میں رہا۔ پس خداتعالیٰ نے ان کے لئے عذاب کو ایسی شکل دی جس سے اب وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ان پر انعام خداوندی ہے۔ وہ عذاب کیا ہے؟ ان پر عذاب الٰہی بذریعہ فالج اور یہ پانچواں عذاب ہے۔ ۵… پانچواں عذاب ان کا پاگل اور مفلوج ہونا ہے۔ ان پر ۱۹۵۳ء میں فالج کا حملہ ہوا۔ چنانچہ خلیفہ لکھتے ہیں: ’’پھر… مجھ پر فالج کا حملہ ہوا۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۸؍جولائی ۱۹۵۶ء) ’’اب میں ۶۸سال کی عمر کا ہوں اور فالج کی بیماری کا شکار۔‘‘ (الفضل مورخہ ۴؍اگست ۱۹۵۶ء) مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے فالج اور پاگل پن کونہایت سخت دکھ کی مار قرار دیا ہے۔ نیز ان کو خبیث امراض قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو اربعین نمبر۳ ص۳۰ حاشیہ) مسیح موعود تحریر فرماتے