احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
ان مذکورہ بالا تین حوالہ جات سے جو مسیح موعود کے ہیں زنا کے الزام پر مباہلہ کرنے کی پوری پوری وضاحت موجود ہے۔ اس سے یہ امر بھی ثابت شدہ ہے کہ زنا کا الزام لگانے والے خواہ چار گواہ پیش نہ بھی کریں۔ مگر وہ میدان مباہلہ میں اتر آئیں تو ان سے مباہلہ کرنا چاہئے۔ چنانچہ خلیفہ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے دھوکہ دہی کی غرض سے یوں لکھتے ہیں: ’’مباہلہ اخبار وہی ہے جو کسی زمانہ میں جھوٹے خط بنا کر اپنے اخبار میں شائع کرتا تھا اور ان پر لکھا ہوتا تھا۔ ایک معصوم عورت کا خط لیکن ہر خط گمنام ہوتا تھا اور اوپر لکھا ہوتا تھا۔ نقل مطابق اصل اور اندر اکثر خطوں میں یہ لکھا ہوتا تھا کہ میں مباہلہ کرنے کے لئے تیار ہوں۔ ہر عقلمند انسان سمجھ سکتا ہے کہ گمنام شخص سے مباہلہ کون کر سکتا ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۳۱؍جولائی ۱۹۵۶ء) اس اقتباس کو پڑھنے کے بعد یہ دھوکا لگتا ہے کہ خلیفہ تو مباہلہ کے لئے تیار ہیں۔ مگر چونکہ گمنام آدمی دعوت مباہلہ دے رہا ہے۔ اس لئے اس سے مباہلہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوسکتا۔ مگرخلیفہ کو کیا معلوم تھا کہ ایک شخص خداتعالیٰ ایسا کھڑا کر دے گا جو نام کے ساتھ خلیفہ کو دعوت مباہلہ دے گا۔ جو ’’دور حاضر کے مذہبی آمر‘‘ نامی کتاب (مصنفہ راحت ملک) کے ص۱۵۴،۱۵۵ سے درج کرتا ہوں۔ بسم اﷲ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم! ’’اشہد ان لا الہ الا اﷲ وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمداً عبدہ ورسولہ‘‘ میں اقرار کرتا ہوں کہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ خدا کے نبی اور خاتم النّبیین ہیں اور اسلام سچا مذہب ہے۔ میں احمدیت کو بھی برحق سمجھتا ہوں اور مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ پر ایمان رکھتا ہوں اور مسیح موعود مانتا ہوں اور اس کے بعد میں… مؤکد بعذاب حلف اٹھاتا ہوں۔ میںاپنے علم مشاہدہ اور رؤیت عینی اور آنکھوں دیکھی بات کی بناء پر خداکو حاضر ناظر جان کر اس پاک ذات کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ مرزابشیرالدین محمود احمد خلیفہ ربوہ نے خود اپنے سامنے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیرمرد سے زناکروایا۔ اگر میں اس حلف میں جھوٹا ہوں تو خدا کی لعنت اور عذاب مجھ پر نازل ہو۔ اس بات پر مرزابشیرالدین محمود احمد کے ساتھ بالمقابل حلف اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔ دستخط: محمد یوسف ناز، معرفت عبدالقادر تیرتھ سنگھ جے للوانی روڈ عقب شالیمار ہوٹل کراچی حال مقیم نور ایگریکلچرل فارم چک نمبر۱۴۶۔ای۔بی براستہ اقبال نگر ضلع منٹگمری