احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
کام ہے اور یہ کہ ایسے الہامات وکشوف تو جھوٹے بن سکتے ہیں۔ مگر سچائی کے پرکھنے کی ایک دلیل کا وہ کوئی حل نہ کر سکے۔ وہ تھا قرآن کریم کا اور جماعت احمدیہ کا مسلّمہ اصول کہ جھوٹا کبھی بھی موت کی تمنا نہیں کر سکتا۔ چنانچہ قرآن کریم میں خدائے علیم وخبیر فرماتا ہے: ’’قل یایّہا الذین ہادوان زعمتم انکم اولیاء اﷲ من دون الناس فتمنوا الموت ان کنتم صٰدقین۰ ولا یتمنّونہ ابداً بما قدمت ایدیہم واﷲ علیم بالظالمین (الجمعہ:۶،۷)‘‘ یہودی کہتے ہیںکہ ہم خدا کے دوست ہیں اور یہ کہ خدا ہم سے پیار کرتا ہے۔ فرمایا ان سے کہہ دو کہ اے یہودیو! اگر تم اپنے آپ کو خدا کے دوست سمجھتے ہو، تو اپنے لئے موت کی تمنا کرو۔ مگر یہ یاد رکھو کہ یہ لوگ کبھی بھی موت کی تمنا نہیں کریں گے۔ کیونکہ یہ اپنی بداعمالیوں کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ چنانچہ اس خدائی فیصلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ان کے سامنے قرآن کریم کا مباہلہ کا اصول پیش کیا اور ان کو للکارا کہ میدان مباہلہ میں نکلو۔ اگر تم بدکار نہیںتو موت کی تمنا کرو۔ گو خلیفہ نے تو چپ کا روزہ رکھ لیا۔مگر اپنے جعلی خالد بن ولید کو چمکا دیا۔ چنانچہ انہوں نے یہ شور برپا کر دیا کہ بدکاری کا الزام لگنے کی صورت میں مباہلہ جائز نہیں۔ اس ضمن میں مسیح موعود (مرزاقادیانی) کے چند حوالہ جات پیش خدمت ہیں۔ جن سے ثابت ہے کہ زنا کا الزام لگنے پر مباہلہ جائز ہی نہیں۔ بلکہ اس کے سوا کوئی چارۂ کار ہی نہیں۔ مسیح موعود (مرزاقادیانی) فرماتے ہیں: ۱… ’’مباہلہ صرف ایسے شخصوں سے ہوتا ہے جو اپنے قول کی قطع اور یقین پر بناء رکھ کر کسی دوسرے کو مفتری اور زانی قرار دیتے ہیں۔‘‘ (الحکم مورخہ ۲۴؍مارچ ۱۹۰۲ء) ۲… ’’دوم اس ظالم کے ساتھ جو بے جا تہمت کسی پر لگاکر اور اس کو ذلیل کرنا چاہتا ہے۔ مثلاً ایک مستورہ عورت کو کہتا ہے کہ میں یقینا جانتا ہوں کہ یہ عورت زانیہ ہے۔ کیونکہ میں نے بچشم خود اس کو زنا کرتے دیکھا ہے۔ یا مثلاً ایک شخص کو کہتا ہے کہ میں یقینا جانتا ہوں کہ یہ شراب خور ہے۔ کیونکہ بچشم خود اسے شراب پیتے دیکھا ہے تو اس حالت میں بھی مباہلہ جائز ہے۔ کیونکہ اس جگہ کوئی اجتہادی اختلاف نہیں۔ کیونکہ ایک شخص اپنے یقین اور رویت پر بناء رکھ کر ایک مؤمن بھائی کو ذلت پہنچانا چاہتا ہے۔‘‘ (الحکم مورخہ ۲۴؍مارچ ۱۹۰۲ء) ۳… ’’یہ تو اسی قسم کی بات ہے جیسے کوئی کسی کی نسبت یہ کہے کہ میں نے اسے بچشم خود زنا کرتے دیکھا ہے یا بچشم خود شراب پیتے دیکھا ہے۔ اگر میں اس بے بنیاد افتراء کے لئے مباہلہ نہ کرتا تو اور کیاکرتا۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۲ ص۲، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۱۳)