احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
خلیفہ ربوہ کا یہ شیوہ ہے کہ ہر وہ کام جس کو وہ خود سرانجام دیتے ہیں۔ اسے تو شریعت کے مطابق گردانتے ہیں۔ مگر جب وہی کام دوسرے لوگ کریں تو یہ شور برپا کر دیاجاتا ہے کہ یہ کام خلافت شریعت ہے۔ چنانچہ وہ ان افراد کا مکمل سوشل بائیکاٹ اور ان کی جائیدادیں ضبط کر لینے سے قطعاً دریغ نہیں کرتے جو خلیفہ سے بہ تمام انشراح صدر عدم وابستگی کا اعلان کر چکے ہیں۔ مگر جب دوسرے لوگ بھی تبدیلی عقیدہ کی بناء پر ہی ان کو مقاطعہ کا ہدف بناتے ہیں تو ان کے سامنے قرآنی آیت ’’لا اکراہ فی الدین‘‘ پیش کر کے یہ کہا جاتا ہے کہ ’’بائیکاٹ کرنا تو یہودیوں اور کافروں کا شیوہ ہے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۰؍جون ۱۹۵۶ء) اسی طرح مرزامحمود احمد اپنے مخالفین کو بدکار وغیرہ کہنے سے خود بھی گریز نہیں کرتے۔ چنانچہ اس ضمن میں ان کی تحریر ملاحظہ ہو۔ ’’وہ مسلمان جو تخت حکومت پر متمکن ہیں اور جو بادشاہت کے دعویدار ہیں اور وہ کسی ملک کی باگ اپنے ہاتھوں میں رکھتے ہیں۔ اوّل درجہ کے بدکار… پھر اخلاق اور عادات میں نہایت گندے اور خطرناک قسم کی بدکاریوں میں گرفتار پائے جاتے ہیں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۱۲؍نومبر ۱۹۱۴ء) جب اسی طرح خلیفہ قادیانی پر بھی ۱۹۲۷ء، ۱۹۳۷ء، ۱۹۴۷ء اور ۱۹۵۶ء میں ہر دس سال بعد تقریباً بعینہ وہی الزام بدکاری کا لگا جس کا ہدف مذکورہ بالا عبارت میں انہوں نے مسلمان بادشاہوں کو بنایا تھا۔ تو ناقوس خصوصی پھر اپنے دکھاوے کے اصول کے مطابق قرآنی آیات پیش کر کے یہ کہنے لگا کہ اس ضمن میں الزام لگانے والوں کو چار گواہ پیش کرنے چاہئیں۔ حالانکہ جب بدکاری کا الزام خود انہوں نے بادشاہوں پر لگایا تھا تو اس وقت انہوں نے چار عینی شاہد پیش کرنے والی آیت کو مدنظر نہ رکھا تھا۔ کیا روحانی راہ نما کو چار عینی گواہوں کے بغیر کسی پر الزام لگانے کی اجازت ہے؟کیونکہ دوسروں کی طرف سے جب یہی الزام ان پر لگتا ہے تو وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ چار گواہوں کے بغیر الزام لگانا خلاف شریعت ہے۔ چنانچہ اس ضمن میں ہماری طرف سے چار عینی شاہد بھی پیش کرنے کا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا اور قادیانی خلیفہ سے پوچھا گیا کہ وہ عدالت بتائیں جس میں ایسے چار عینی شاہد پیش کئے جاسکیں۔ اس پر انہوںنے چپ سادھ لی اور اب تک جواب دینے سے قاصر ہیں۔ مگر ہم نے اس پر اکتفاء نہ کیا۔ بلکہ اس بات کو ثابت کرنے کے لئے دوسرا شرعی طریقہ پیش کر کے خلیفہ کو میدان میں نکلنے کی دعوت دی۔ یہ وہ طریقہ تھا جس کو مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے دنیا کے سامنے آکر پیش کیا یعنی مباہلہ۔ اسی پر جماعت احمدیہ نے اپنی سچائی کی اساس رکھی تھی۔ جھوٹے الہام اور خوابیں تو خلیفہ نے ثابت کر دیا کہ ان کی تخلیق تو دائیں ہاتھ کا