احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بدیانتوں کا سراغ لگایا جائے۔ اس خدمت کو سرانجام دینے والے میری دعاؤں کے مستحق ہوں گے۔ نتیجتاً مجھے اس خدمت کے بجالانے کا شوق پیدا ہوگیا اور مجھے یقین تھا کہ میری محنت کی داد دی جائے گی اور میں اس خدمت کے صلہ میں حضور کا مقرب بن جاؤں گا۔ حضور خوش ہوگئے تو خدا راضی ہوجائے گا۔ مگر وائے قسمت کہ بعد کے واقعات نے کچھ اور ہی منظر پیش کیا اور مجھے معلوم ہوگیا کہ جناب کے وعظ اور خطبے محض دکھاوا ہیں اور درپردہ آنجناب ہی ہیرپھیر کے ذمہ دار افراد کے سرپرست ہیں۔ اس انکشاف نے جب مجھے مزید جستجو کی طرف مائل کیا تو مجھے چند ہی دنوں میں ان الزامات کی بھی تصدیق ہو گئی جو مظلومین قادیان آنجناب کی ذات پر عائد کر کے دعوت مباہلہ دیتے رہے۔ میرا اخلاص اور عقیدت رخصت ہو گئے اور مجھے ان انسانیت سوز حالات کا علم ہوگیا۔ جن کا چرچا اب اتنا عام ہوچکا ہے کہ کسی الزام کو دہرانے کی میں ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ بالخصوص جب کہ اراکین مرکزی حقیقت پسند پارٹی، اخبارات، کتب اور ٹریکٹوں کے ذریعہ تمام الزامات پبلک کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ پارٹی کے اراکین، راجہ بشیر احمد رازی، چوہدری صلاح الدین ناصر، چوہدری عبدالحمید، ملک عزیزالرحمن، ملک عطاء الرحمن راحت، خواجہ عبدالمجید اکبر، چوہدری غلام رسول، مظفر احمد مرزا، ایم یوسف ناز، ماسٹر ہمایوں، اقبال اختر، مرزا محمد حیات، تاثیر صاحبان ودیگر ممبران پارٹی ببانگ دہل آنجناب کے چال چلن کو چیلنج کر رہے ہیں۔ بہرکیف مجھے جو واقعہ پیش آیا وہ میں مختصراً عرض کرتا ہوں۔ میں نے جوش عقیدت میں اپریل ۱۹۵۴ء میں لاکھوں روپے کے ہیر پھیر کی رپورٹ خلیفہ ربوہ کو دی۔ جس پر آنجناب نے تحقیقات کا یقین دلایا۔ لیکن ہوا یہ کہ جب میں نے غبن اور ہیرپھیر کا ثبوت مہیا کر دیاتو کیا دیکھتا ہوں کہ میری اشد درجہ مخالفت اور خفیہ سازشوں کا جال بچھ گیا۔ میں نے محسوس کیا کہ اگر میں نے ربوہ میں مزید قیام کیا تو میری زندگی کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ انہی دنوں مجھ پر یہ بھی انکشاف ہوگیا کہ خلیفہ ربوہ (چناب نگر) نے میری دوسری شادی غیربرادری میں کیوں کرائی تھی۔ کیونکہ میری بیوی نے میرا ساتھ دینے کی بجائے مرزامحمود کے احکام کو مقدم سمجھا تاکہ میں اپنے بچوں کی علیحدگی کے خوف سے خلیفہ کے سامنے ہتھیار ڈال دوں اور ان حقائق کی پردہ پوشی کروں جن کا مجھے علم ہو گیا ہے۔ غرضیکہ خلیفہ ربوہ (چناب نگر) کو یہ معلوم ہوگیا کہ ان سے میری عقیدت ختم ہوچکی ہے اور میں نہ صرف روپیہ کے غبن اور ہیرپھیر بلکہ اس