احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
لہٰذا میں نے جملہ حساب مورخہ ۵؍جولائی ۱۹۵۴ء کو تیار کر کے چوہدری عزیز احمدنائب ناظر بیت المال کے حوالے کر دیا۔ جس میں کم وبیش ۳؍لاکھ روپے کا غبن ثابت کیا گیا۔ اس کے بعد باقی حکم کی تعمیل آج تک نہیں ہوئی۔ مگر میری مخالفت آہستہ آہستہ بڑھتی گئی۔ جس کے نتیجہ میں میں نے اپریل ۱۹۵۶ء کو ربوہ (چناب نگر) چھوڑنا چاہا اور اس کی تحریری طور پر اطلاع ذمہ دار افسران صدر انجمن ربوہ (چناب نگر) کو دی۔ جس پر انہوں نے مجھے روک لیا اور تسلی وغیرہ دی اور انسداد کا وعدہ کیا۔ مگر بجائے انسداد کے میری مخالفت دو چند ہوگئی جو مختلف رنگ اختیارکرتی گئی۔ پھر اس کے بعد دسمبر میں ایک واقعہ پیش آیا اور اندرونی مخالفت زیادہ تیز ہوگئی۔ اچانک مجھے پتہ چلا کہ صیغہ وصیت مجھ سے ناجائز وصولی کر رہا ہے۔ جس کا ان کو کوئی حق نہیں ہے۔ مجھے دھوکہ میں رکھا گیا ہے۔ لہٰذا میں نے ۲۱؍جنوری ۱۹۵۷ء کو ان کو ایک چٹھی لکھی کہ یہ روپیہ جو مجھ سے ناجائز طور پر وصول کیا گیا ہے واپس دے دو۔ جو جلتی پر تیل کا مصداق بنی اور مجھے ربوہ (چناب نگر) چھوڑنا پڑا۔ چنانچہ میں نے مورخہ ۸؍فروری ۱۹۵۷ء کو ۴یوم کی رخصت لی اور چلا گیا اور جاکر ۱۰؍فروری ۱۹۵۷ء کو استعفیٰ بھیج دیا۔ ایک چٹھی امام جماعت احمدیہ کو مندرجہ بالا واقعات کے متعلق لکھی جو مورخہ ۱۶؍فروری ۱۹۵۷ء کو سپرنٹنڈنٹ دفتر پرائیویٹ سیکرٹری فتح الدین نے وصول کی۔ ناظر بیت المال نے میرے استعفیٰ کے جواب میں لکھا کہ آکر چارج دو تو استعفیٰ پر غور ہوسکتا ہے۔ میں ۱۸؍فروری ۱۹۵۷ء کو گیا اور چارج دیا۔ مگر مجھے فارغ نہ کیا گیا اور مجبوراً (جبراً) روکا گیا۔ اس کے بعد میں ۱۰؍مارچ ۱۹۵۷ء کو پھر ربوہ (چناب نگر) سے چلا گیا اور گھر جاکر سیکرٹری بہشتی مقبرہ کا نوٹس دیا کہ اگر ۱۰یوم تک میرے روپے واپس نہ کئے تو میںقانونی کارروائی کروں گا۔ یہ چٹھی مورخہ ۲۵؍مارچ ۱۹۵۷ء کو انہوں نے وصول کی۔ میں مورخہ ۲۳؍مارچ ۱۹۵۷ء کو بچوں کو لینے کے لئے ربوہ (چناب نگر) گیا۔ مگر جب وہاں پہنچا تو حالات بہت خراب نظر آئے۔ لہٰذا میں اپنی جان بچا کر واپس چلا گیا اور گھر جاکر ناظر امور عامہ کو چٹھی لکھی کہ میرے گھر اور بال بچوں پر ان کی (خود ساختہ) حکومت نے قبضہ کیا ہوا ہے جو ناجائز ہے۔وہ میرے حوالے کر دئیے جاویں۔ ورنہ میں اس کے متعلق قانونی کارروائی کروں گا اور نوٹس میں دس دن کی میعاد مقرر کر دی۔ یہ چٹھی مورخہ ۲۷؍مارچ ۱۹۵۷ء کو لکھی تھی۔ جو ۳۰؍مارچ ۱۹۵۷ء کو انہوں نے وصول کی۔ جملہ خط وکتابت میں نے بصیغہ رجسٹری اکنالج منٹ کی ہے۔ رسیدات ونقل چٹھی ہائے میرے پاس موجود ہیں۔ چنانچہ مجھے مورخہ ۴؍اپریل ۱۹۵۷ء کو امور عامہ کے محتسب (حکومت ربوہ (چناب نگر) کے تھانیدار)