احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
چونکہ یہ عاجز اپنی داستان مظلومیت کو فرداً فرداً بیان کرنے سے قاصر ہے۔ اس لئے میں اس ٹریکٹ کے ذریعے اپنے دوست واحباب اور اہل ملک تک اپنی آواز پہنچانا اپنا فرض منصبی سمجھتا ہوں۔ کیونکہ میری داستان اس شخص کے مظالم کے خلاف احتجاج ہے جو مذہب کے مقدس نام کو اپنی اغراض مخصوصہ کے لئے استعمال کرنے اور بندگان خدا کی ضعیف الاعتقادی کا ناجائز فائدہ اٹھانے کا عادی ہوچکا ہے۔ یہ عاجز موضع چک سکندر ضلع گجرات کا باشندہ ہے اور پیدائشی قادیانی تھا۔ حتیٰ کہ بہشتی مقبرہ کی سند بھی حاصل کی ہوئی تھی۔ جوش عقیدت میں ۱۹۴۳ء میں مجھے قادیان میں سکونت پذیر ہونے کا شوق دامنگیر ہوا اور میں نے اپنی تمام وطنی جائیداد فروخت کر کے قادیان میں مکان خرید لیا۔ اس ہجرت کی محرک میری دوسری شادی تھی جو مرزامحمود کے حکم سے میں نے غیربرادری میں کی۔ شادی کے ذریعہ جکڑ بندی کے قادیانی ہتھکنڈے سے میں اس وقت واقف ہی نہ تھا۔ ورنہ ممکن تھا کہ میں غیربرادرای میں شادی کے نتیجہ میں اپنے وطن کو نہ چھوڑتا۔ لیکن اس وقت کا ماحول ہی یہ تھا کہ امام (مرزامحمود) کا ہر حکم خدائی حکم کا درجہ رکھتا ہے۔ میری پہلی شادی میرے مسلمان رشتہ داروں میں ہوئی تھی۔ میری بیوی کی فوتیدگی پر بھی میری برادری کے مسلمان رشتہ دار بخوشی مجھے رشتہ دینے پر آمادہ تھے۔ مگر چونکہ خلیفہ کا حکم یہ تھا کہ کوئی قادیانی مسلمانوں میں رشتہ نہیں کر سکتا۔ بصورت حکیم عدولی سزا دی جاتی۔ بدیں وجہ میں نے خلیفہ قادیان کی خدمت میں یہ تحریری درخواست پیش کی کہ مجھے مسلمانوں میں رشتہ کی اجازت دی جائے۔ مگر یہ درخواست منظور نہ ہوئی اور مجبوراً مجھے خلیفہ قادیان کی منتخب کردہ جگہ (غیربرادری) میں شادی کرنی پڑی۔ جس کی سزا میں آج بھگت رہا ہوں اور مرزامحمود کی سیاست دانی کی داد دے رہا ہوں۔ غرضیکہ میری مستقل رہائش قادیان میں ہوگئی۔ گو میں سرکاری ملازمت کے سلسلہ میں قادیان سے باہرہی رہا۔ بدیں وجہ مجھ پر قادیان کے کسی راز کا انکشاف نہ ہوا۔ تقسیم ملک کے بعد میں کھاریاں ضلع گجرات میں بحیثیت مہاجر آباد ہوا۔ ۱۹۵۰ء میں میں سرکاری ملازمت سے پنشن پاگیا۔ ۱۹۵۳ء میں مجھے خلیفہ ربوہ نے دفتر بیت المال میں کام کرنے کے لئے ربوہ بلالیا۔ خلیفہ کے مواعظ حسنہ سے متأثر ہوکر میں نے پوری محنت اور جانفشانی سے حسابات میں لاکھوں روپیہ کا ہیرپھیر مشاہدہ کیا۔ چونکہ منبر پر خلیفہ کی ہر وعظ کا نچوڑ یہ ہوتا تھا کہ دیانتداری ہمارا اصل الاصول ہے اور جماعت کی بہترین خدمت یہ ہے کہ