احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
تاج وتخت ہند قیصر کو مبارک ہو مدام ان کی شاہی میں میں پاتا ہوں فلاح روز گار اس خود ساختہ نبی کا اپنی ۸۵ کے قریب کتب میں انگریز حکومت کے خلاف ایک لفظ بھی تحریر نہ کرنا بلکہ خوشامد اور کاسہ لیسی کرتے ہوئے اس کی بدترین قصیدہ خوانی کرنا اور مناظراتی ومشاجراتی فضا پیدا کر کے امت مسلمہ ہند کی توجہ سیاسی جدوجہد سے ہٹا کر مذہبی مناقشات کی طرف پھیرنا صرف اس عہد کے حکمران طبقے ہی کے لئے منفعت بخش ہوسکتا تھا۔ جس کے لئے تمام مسلمانان عالم کا حضورﷺ کے آخری نبی ہونے پر اجماع اور عقیدۂ جہاد سوہان روح بنا ہوا تھا۔ اور اس کی دلی خواہش تھی کہ کسی طرح کوئی ایسا اہتمام ہو جائے کہ مسلمانوں کے دل سے تاجدار مدینہ کی محبت اور جہاد کی روح دونوں ختم ہو جائیں۔ اب چونکہ ایک نبی کے حکم میں ترمیم وتنسیخ دوسرے نبی کے ذریعے ہی سے ہوتی ہے۔ اس لئے برطانیہ ہی کی شہ پر مرزاغلام احمد قادیانی نے پہلے پہل اپنے آپ کو ایک مسیحیت مخالف مناظر کی حیثیت سے متعارف کروایا اور پھر مجدد، محدث، امتی نبی، ظلی نبی، بروزی نبی اور لغوی نبی کا دعویٰ کرتے ہوئے انجام کار باقاعدہ امرونہی کے حامل ایک صاحب شریعت نبی ہونے تک جاپہنچا اور وحدت امت مسلمہ کی بنیادی اینٹ یعنی خاتمیت محمدی پر ضرب لگانے کی ناکام کوشش کر کے مسیلمہ پنجاب بن گیا اور اپنے اوپر ایمان نہ لانے والے مسلمانوں ہی کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دے کر ان سے مناکحت ومصاہرت کے رشتے توڑ کر ان کے بچوں تک کے جنازوں کو حرام قرار دے کر ایک نئی امت کی نیو رکھی اور امت محمدیہ کے مقابل میں ایک نئی امت کھڑی کی۔ یہاں اس امر کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ بعض مسلم فرقوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات خواہ کتنے بھی سنگین نوعیت کے کیوں نہ ہوں اور ان کے درمیان یہ شدت تغلیظ کے طور پر تکفیر تک ہی کیوں نہ جا پہنچے اس کی حیثیت فروعی ہے۔ کیونکہ تمام فرقے قرآن کریم کے آخری کتاب، امت مسلمہ کے آخری امت اور حضورﷺ کے آخری نبی ہونے پر پورے صدق دل سے ایمان رکھتے ہیں۔ لیکن مرزاغلام احمد قادیانی کے پیروکار اپنے نبی پر ایمان نہ لانے والوں کو انکار نبوت کی بناء پر کافر سمجھتے ہیں۔ اس لئے یہ فروعی نہیں بلکہ اصولی اختلاف ہے۔ جب قادیانی فکری وعملی دونوں اعتبار سے مسلمانوں سے سماجی انقطاع کیئے ہوئے ہیں اور اس پر پوری سختی سے عمل پیرا ہیں تو مسلمانوں کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ وہ ہم سے الگ رہیں اور محض ملازمتوں پر شب خون مارنے اور معاشی فوائد حاصل کرنے کے لئے اپنے آپ کو مسلمان کہنے کی ضد ترک کر دیں اور قومی اسمبلی کے فیصلہ اور خود اپنی تعلیمات کے مطابق ایک غیرمسلم اقلیت کی حیثیت سے امن اور چین سے رہیں اور ہر قسم کی اشتعال انگیزیوں سے پرہیز کریں۔ مگر قادیانیوں کو مسلمانوں سے لاگ