احتساب قادیانیت جلد نمبر 60 |
|
بھی ہے اور لگاؤ بھی۔ وہ مسلمانوں سے نفرت بھی کرتے ہیں۔ لیکن گلشن کا کاروبار چلانے کے لئے ان سے محبت کا ڈھنڈورا بھی پیٹتے ہیں۔ وہ انبیاء علیہم السلام کے خلاف ژاژخائی کرتے ہیں۔ آئمہ اطبار پر زبان طعن دراز کرتے ہیں۔ علماء کے خلاف مخصوص قادیانی لب ولہجہ میں سب وشتم کرتے ہیں۔ مگر رہنا مسلمانوں کے اندر ہی چاہتے ہیں کہ اس کے بغیر یہ ڈرامہ سٹیج نہیں ہوسکتا۔ مسلمانوں نے بعد از خرابی بسیار انہیں اپنے جسد ملی سے کینسر کی طرح کاٹ کر علیحدہ کر دیا ہے تو فرنگی کا یہ خود کاشتہ پودا ان کے اندر افتراق انتشار کو بھڑکانے کی ہی سعی مذموم نہیں کر رہا۔ اپنا شباب فرنگی سامراج کے پہلو میں گزار کر اب امریکہ کی نائکہ بن کر ملک وملت کے خلاف زہریلے پراپیگنڈے میں مصروف ہے اور واشنگٹن سے پاکستان کی امداد بند کرانے کے لئے کوشاں ہے اور اس امر کو فراموش کر رہا ہے کہ امداد نما امریکی قرضوں کے جال کے علاوہ بدترین امریکی مربی معاہدہ سیٹو میں پاکستان کو پھنسانے والا اور ملکی کابینہ کی منظوری کے بغیر اس معاہدے پر دستخط کر کے اپنا استعفیٰ بھیج دینے والا ننگ وطن بھی ایک قادیانی چوہدری ظفر اﷲ آنجہانی ہی تھا۔ حیرت ہے کہ ایک معمولی رجسٹرڈ کمپنی کو بھی اتنا تحفظ حاصل ہوتا ہے کہ جب وہ اپنے کسی پراڈکٹ کو رجسٹرڈ کرالیتی ہے تو کوئی دوسرا ادارہ ایسی کوئی پراڈکٹ اس پیکنگ یا اس سے ملتی جلتی پیکنگ میں اپنی پراڈکٹ نہیں بیچ سکتا۔لیکن قادیانی مسلمانوں کو اتنا بھی حق دینے کے لئے تیار نہیں کہ وہ قرآن وسنت کی نصوص سے طے شدہ اور چودہ سو سال سے متفقہ ختم نبوت کے اس مفہوم کو کہ حضورﷺ آخری نبی ہیں۔ مسلمانوں کی قطعی وحتمی شناخت کا معیار قرار دے سکیں۔ قادیانی اپنا کلمہ الگ بنائے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کا کلمہ پڑھتے ہوئے محمد رسول اﷲ سے مراد مرزاغلام احمد قادیانی لیتے ہیں۔ جیسا کہ ان کی کتب میں صراحت سے درج ہے۔ قادیان وربوہ کے جلسوں کو ظلی حج قرار دیتے ہیں اور اپنے نبی صاحب کے مرتبے کو یہاں تک پہنچا دیتے ہیں کہ ؎ احمد ثانی نے رکھ لی احمد اوّل کی لاج (نعوذ باﷲ) بلکہ یہاں تک کہنے میں بھی کوئی باک محسوس نہیں کرتے کہ: ’’ان (مسلمانوں) کا خدا اورہے اور ہمارا اور۔‘‘ تو پھر ایک مسلمان کے لئے یہ فیصلہ کرنے میں کیا مشکل ہے کہ قادیانی اسلام ہی کے نہیں پاکستان کے بھی غدار ہیں۔ اس لئے ملک وملت کے بہی خواہ ہونے کے اعتبار سے آپ کا یہ فرض ہے کہ قادیانیوں کی ریشہ دوانیوں، تبلیغی سرگرمیوں اور چالبازیوں پر کڑی نظر رکھیں اور ان سے ایسی علیحدگی اور انقطاع اپنا شعار بنا میں جس سے آپ کی اسلامی غیرت اور حب الوطنی کا اظہار ہوتا ہو۔ خدا تعالیٰ آپ کا حامی وناصر ہو۔ آمین! والسلام! شفیق مرزا، لاہور