تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں قدیمی رقابت چلی آتی تھی چوں کہ شیخ جنید ایک درویش گوشہ نشین کی حیثیت سے تبدیل ہو کر شاہی خاندان کے قریبی رشتہ دار بن چکے تھے اور ریاست و حکومت ان کے گھر میں داخل ہو چکی تھی لہٰذا انھوں اپنے مریدوں کو جو ترک سپاہیوں کی اولاد تھے درویشوں سے سپاہیوں کی شکل میں تبدیل کر دیا اور ایک فوج ترتیب دے کر حسن طویل کے مشورے سے اردبیل پر حملہ کیا چوں کہ اردبیل کے بادشاہ نے شیخ کو اردبیل سے خارج کیا تھا اس لئے یہ حملہ آوری اور فوج کشی انتقاماً سمجھی گئی اور شیخ کے مریدوں یا دوسرے لوگوں کو زیادہ عجیب نہ معلوم ہوئی شیخ کا جب جہاں شاہ سے مقابلہ ہوا تو شیخ کو جو ایک نا تجربہ کار سپہ سالار تھا فرار ہونا پڑا وہاں سے فرار ہو کر شیخ حاکم شیروان پر جا چڑھے جو جہاں شاہ کا حلیف اور دوست تھا‘ مگر جب شاہ شیروان کی فوج سے مقابلہ ہوا تو شیخ کو پھر شکست ہوئی اور اسی افراتفری میں کہ شیخ اپنی جان بچا کر لے جانے کی فکر میں تھا ایک تیر آ کر لگا اور شیخ نے سفر آخرت اختیار کیا۔ شیخ جنید کے مارے جانے پر اس کا بیٹا حیدر جو سطان حسن طویل کا بھانجا تھا باپ کی جگہ گدی نشین اور زہد و ارشاد کے سلسلہ کا پیر تسلیم کیا گیا حیدرماں کی جانب سے شہزادہ اور باپ کی جانب سے درویش تھا اس میں امارت‘ و طریقت دونوں چیزیں جمع ہو گئیں۔ اس کے گرد شیخ جنید سے بھی زیادہ مریدوں کا ہجوم ہو گیا۔ شیخ جنید کی وفات کے بعد امیر حسن طویل نے جہاں شاہ سے عارضی صلح کر لی اور مرزا ابوسعید تیموری کو قتل کر کے خراسان کا ملک اپنی حکومت میں شامل کر لیا اس کے بعد ہی امیر حسن طویل نے جہاں شاہ سے آذر بائیجان کا ملک بھی چھین لیا اور تمام ملک ایران کا ایک زبردست بادشاہ بن گیا اس کے بعد حسن طویل بادشاہ ایران نے اپنی بیٹی کی شادی اپنے بھانجے شیخ حیدر سے کر دی اس طرح شیخ شاہ ایران کا ہمشیر زادہ تھا اب داماد بھی بن گیا‘ حسن طویل نے طرابزون کے عیسائی بادشاہ کی بیٹی سے شادی کی تھی طرابزون کی حکومت کا ذکر اوپر آ چکا ہے اس عیسائی حکومت کو سلطان محمد خان ثانی فاتح قسطنطنیہ نے ۸۶۶ھ میں فتح کر کے اپنی قلم رو میں شامل کر لیا تھا حسن طویل کی اس عیسائی بیوی کے پیٹ سے یہ لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام پارسا اور بقول بعض شاہ بیگم رکھا گیا تھا‘ اسی کی شادی شیخ حیدر سے کی گئی تھی‘ جس کے پیٹ سے شیخ حیدر کے تین بیٹے‘ علی ‘ ابراہیم ‘ اور اسمٰعیل پیدا ہوئے‘ حسن طویل کی زندگی میں شیخ حیدر بالکل خاموش رہا‘ لیکن جب حسن طویل فوت ہوا اور اس کا بیٹا امیر یعقوب ایران کے تخت پر بیٹھا تو شیخ حیدر نے اپنے مریدوں کی ایک فوج تیار کی اور دوسرے لوگوں کو بھی اپنی فوج میں بھرتی کرنے کے لئے ترغیب دی تاکہ شاہ شیروان سے اپنے باپ کے خون کا بدلہ لے حسن طویل کی زندگی میں خاموش رہنے کا سبب یہ تھا کہ شیخ جنید کے مارے جانے پر حسن طویل نے جس طرح جہان شاہ سے چند روزہ صلح کر لی تھی اسی طرح شاہ شیروان سے بھی اس نے صلح کی تھی اور شاہ شیروان نے ابو سعید مرزا تیموری کے قتل کرنے میں حسن طویل کی بہت مدد کی تھی اس لئے حسن طویل کی زندگی تک شروان کے بادشاہ سے اس کی صلح قائم رہی اور اسی لئے شیخ حیدر شاہ شروان کے خلاف کسی کارروائی پر آمادہ نہ ہو سکا اب شیخ حیدر نے شروان پر حملہ کیا‘ شروان میں کئی سو سال سے ایک ایرانی خاندان کی حکومت چلی آتی تھی جو اپنے آپ کو بہرام چوبین کی اولاد میں بتاتے تھے شروان کے بادشاہ کا نام فرخ یسار تھا‘ فرخ یسار نے جب سنا کہ شیخ حیدر اپنے باپ کے خون کا بدلہ لینے آ رہا ہے تو وہ کبھی مقابلہ پر مستعد