تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
والوں کو نہ کر سکا‘ بایزید کی یہ کوتاہی ضرور قابل شکایت اور موجب افسوس ہے تاہم ہم کو یہ بات بھی فراموش نہ کرنی چاہیے کہ اس نے ایک معمولی سا بیڑہ جس میں چند جنگی جہاز شامل تھے اپنے امیر البحر کمال نامی کی قیادت میں اسپین کی طرف روانہ کیا تھا اس بیڑے نے ساحل اسپین پر پہنچ کر عیسائیوں کو تھوڑا سا نقصان پہنچایا مگر کوئی ایسا کار نمایاں انجام نہ دے سکا جس سے اسپین کے مسلمانوں کو کوئی قابل تذکرہ امداد پہنچتی جب جمشید کا کام تمام ہو گیا اور بایزید کو اس کی طرف سے کوئی خطرہ باقی نہ رہا تو اس نے ان جزیروں اور ساحلی مقاموں پر جو یونان و اٹلی کے درمیان ریاست وینس کے تصرف میں تھے قبضہ کرنے کی کوشش کی اور وینس کے ساتھ بحری لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہوا‘ ۹۰۵ھ میں ونیس کی بحری طاقت کو ترکی بیڑہ نے شکست فاش دی اور تمام جزیرے اس کے قبضے سے چھین لیے۔ ۹۰۶ھ میں وینس‘ یورپ‘ روما‘ اسپین اور فرانس کے متحدہ بیڑہ سے عثمانیہ بیڑہ کا مقابلہ ہوا ان مذکورہ عیسائی طاقتوں نے عثمانیہ بحری طاقت کی ترقی دیکھ کر آپس میں اتفاق کر کے یہ فیصلہ کیا کہ بحر روم سے ترکی اثر کو بالکل فنا کر دینا چاہیے ترکی بیڑہ کا افسر یعنی امیر البحر کمال تھا جو سلطان بایزید کا غلام تھا اس بحری لڑائی میں کمال نے وہ کمال دکھایا کہ متحدہ عیسائی بیڑے کو شکست فاش دی بہت سے جہازوں کو غرق بعض کو گرفتار کیا اور باقی فرار ہونے پر مجبور ہوئے‘ اس بحری معرکہ کے بعد کمال کی بہت شہرت ہو گئی اور بحر روم میں ترکی بیڑے کی دھاک بیٹھ گئی‘ مگر افسوس ہے کہ ترکی بیڑہ کی فتح نمایاں سے چند سال پہلے یعنی ۸۹۷ھ میں اندلس سے اسلامی حکومت کا نام و نشان مٹ چکا تھا بایزید ثانی کی ہنگری اور پولینڈ والوں سے بھی متعدد لڑائیاں ہوئیں مگر وہ کچھ زیادہ مشہور اور قابل تذکرہ نہیں ہیں‘ نتیجہ ان لڑائیوں کا یہ ہوا کہ پولینڈ والوں نے سلطان سے صلح کر لی اور پولینڈ کے بعض شہروں پر جو سرحد پر واقع تھے ترکوں نے قبضہ کر لیا‘ چونکہ سلطان بایزید ثانی صلح کی جانب زیادہ مائل تھا‘ لہٰذا سلطنت عثمانیہ کی وسعت اور شوکت میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکا۔ سلطان محمد خان فاتح کے زمانہ میں اس قدر دھاک عیسائیوں کے دل پر بیٹھ گئی تھی کہ انہوں نے سلطنت عثمانیہ کے اس صلح پسند طرز عمل کو بہت غنیمت سمجھا اور خود حملہ آوری کی جرأت نہ کر سکے۔ سلطان بایزید ثانی کی ہم زیادہ مذمت بھی نہیں کر سکتے کیوں کہ اس کے عہد حکومت میں بحری طاقت سلطنت عثمانیہ کی بہت بڑھ گئی تھی اور بعض جزیرے اور ساحلی مقامات ترکوں کے قبضے میں آ گئے تھے‘ جنہوں نے اس کی تلافی کر دی تھی جو بری معرکہ آرائیوں کے کم اور بلا نتیجہ ہونے کے سبب ظاہر ہوئی۔ سلطان بایزید ثانی نے کوئی ایسا عظیم الشان کام بھی نہیں کیا‘ جس کی وجہ سے وہ خاص طور پر مدح و ستائش کا حق دار سمجھا جائے اس کی نسبت مشہور ہے کہ صلح جو اور نیک طینت شخص تھا‘ لیکن عام طور پر کند ذہن اور سست مزاج لوگوں کی نسبت ایسا ہی مشہور ہو جایا کرتا ہے۔ جس سال سلطان بایزید ثانی تخت نشین ہوا ہے اسی سال مولانا عبدالرحمن جامی نے اپنی کتاب سلسلۃ الذہب تصنیف کر کے سلطان بایزید ثانی کے نام پر معنون کیا‘ مولانا جامی اسی بادشاہ کے زمانہ میں ۱۸ محرم ۸۹۸ھ کو فوت ہو کر ہرات میں مدفون ہوئے‘ اسی سال کولمبس نے امریکہ کو دریافت کیا حالاں کہ اس سے پہلے مسلمانان اندلس امریکہ کو دریافت کر چکے تھے مگر یہ شہرت کولمبس ہی کے حصے کی تھی‘ بایزید ثانی کے