تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے بھی بڑھ کر ملک گیرو فتح مند تھا۔ لیکن چونکہ مسلمان تھا لہٰذا اس کا وجود اور اس کی ملک گیری باوجود اس کے کہ وہ مسلمانوں ہی سے زیادہ لڑا‘ چنداں قابل شکایت نہ تھی کیونکہ مسلمانوں کی چھوٹی چھوٹی ریاستیں ایک عظیم الشان بادشاہی میں تبدیل ہو رہی تھیں۔ مسلمانوں کی اس سے بڑھ کر اور کیا خوش قسمتی ہو سکتی تھی کہ ان کی ایک عظیم الشان بادشاہی مغرب میں اور ایک مشرق میں قائم ہو گئی تھی۔ مسلمانوں کا ایک بادشاہ مغرب میں فتوحات حاصل کرتا ہوا ساحل فرانس اور دربار انگلستان تک پہنچنا چاہتا تھا اسی طرح دوسرا تیمور مشرق کی طرف متوجہ ہو کر ساحل چین اور بحیرہ جاپان تک فتوحات حاصل کرتا ہوا چلا جاتا تو تمام دنیا کے فتح ہو جانے اور اسلام کے زیر سایہ آ جانے میں کوئی کلام نہ تھا کیونکہ جس طرح مشرق میں کوئی تیمور کا مد مقابل نہ تھا۔ اسی طرح مغرب میں کوئی طاقت سلطان بایزید خان یلدرم کی ٹکر سنبھالنے والی نہ تھی۔ مگر افسوس ہے کہ انگورہ کے میدان نے ان دونوں مسلم بادشاہوں کو اپنی طرف کھینچا اور یہ دنوں آپس میں ٹکرائے۔ سمندر میں دو جہازوں کا ٹکرانا خشکی میں دو نہایت تیز رفتار ریل گاڑیوں کا حالت گرم رفتاری میں مقابل سمتوں سے آ کر متصادم ہونا۔ دو مست ہاتھیوں کا آپس میں ٹکریں لڑنا دو خوں خوار ببر شیروں کا ایک دوسرے پر حملہ آور ہونا بلاشک بڑی ہی ہیبت ناک اور زہرہ شگاف مناظر ہوتے ہیں لیکن انگورہ کے میدان میں تیمور و بایزید دو مسلمان بادشاہوں‘ دنیا کے دو عظیم الشان فتح مندوں دنیا کے دو سب سے بلند بہادروں کا ایک دوسرے سے نبرد آزما ہونا سب سے بڑھ کر ہیبت ناک اور سب سے زیادہ زہرہ شگاف نظارہ تھا۔ دو پہاڑ اپنی اپنی جگہ سے حرکت کر کے ایک دوسرے کو ریزہ ریزہ کر دنیے کے لیے میدان انگورہ کی طرف بڑھے تھے یا دو سمندر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے جوش میں آ گئے تھے۔ بہر حال جنگ انگورہ دنیا کا ایک نہایت عظیم الشان اور لانظیر واقعہ ہے۔ اس لڑائی میں سلطان بایزید خان یلدرم کا بیٹا موسیٰ بھی باپ کے ساتھ قید ہو گیا تھا۔ شہزادہ محمد اور شہزادہ عیسیٰ جنگ سے بھاگ کر اپنی جان بچا سکے تھے۔ تیمور نے سلطان بایزید خان یلدرم کو ایک قفس آہنی میں قید کیا اور اس لڑائی کے بعد اسی حالت قید میں اس کو اپنے ساتھ ساتھ سفر میں لیے پھرا۔ سلطان بایزید خان یلدرم کو جو ایک عالی جاہ بادشاہ تھا اس طرح ذلت کے ساتھ قید کرنا اور اس کی تشہیر و رسوائی سے لطف حاصل کرنا تیمور کے شریفانہ اخلاق پر ایک سیاہ اور مکروہ دھبہ ہے۔ بہادروں اور شریفوں کو جب اپنے دشمن پر پورا پورا قابو حاصل ہو جاتا ہے تو وہ اس مجبور و مغلوب دشمن پر ہمیشہ احسان کرنے کی کوشش کیا کرتے ہیں۔ سلطان الپ ارسلان سلجوقی نے جب قیصر قسطنطنیہ کو ملا ذکرو کے میدان جنگ میں گرفتار کیا تو اس کو نہایت عزت و احترام کے ساتھ رخصت کیا اور اس کے مقبوضہ ملک کا پھر اس کو فرماں روا بنا دیا۔ سکندر یونانی کے سامنے جب پنجاب کا راجہ گرفتار ہو کر آیا تو اس نے صرف یہ کہ پنجاب کا ملک ہی اس کو دیا ہو بلکہ اس میں اور بھی ملک اپنی طرف سے اضافہ کر کے اس کو پنجاب کا فرماں روا بنا دیا خود سلطان بایزید خان یلدرم نے نکوپولس کے میدان جنگ میں ۲۵ شہزادوں کو گرفتار کیا اور پھر سب کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ جائو اب دوبارہ پھر اچھی طرح میرے مقابلے کے لیے تیاری کرو۔ افسوس کہ ایسے بے نظیر بہادر اور ایسے مجاہد اسلام پر قابو پا کر تیمور نے جو سلوک اس کے ساتھ کیا۔ اس سے تیمور کی بہادری و ملک گیری کا مرتبہ نگاہوں سے گر جاتا ہے۔ تیمور نے سلطان بایزید خان