تاریخ اسلام جلد 3 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہاڑ کے دامن میں ساحل پر ڈال دیا وہاں ایک مادہ گرگ نے آ کر ان کو دودھ پلایا اور ان کی حفاظت کرنے لگی۔ اس طرح بھیڑیئے کا دودھ پی پی کر ان دونوں بچوں نے پرورش پائی۔ اتفاقاً بادشاہ کا ایک گڈریا اس طرف کو آ نکلا۔ اور اس نے ان دونوں بچوں کو دیکھ کر اٹھا لیا۔ اور اپنے بادشاہ کے سامنے لایا۔ بادشاہ بیگم نے ان کو محبت کے ساتھ لے کر پرورش کیا۔ بڑے ہو کر ان دونوں بھائیوں نے ایک شہر کی بنیاد رکھی۔ یہ شہر روم یا روما کے نام سے موسوم ہوا اور ان کی اولاد میں ایک ایسی عظیم الشان سلطنت قائم ہوئی جو دنیا کی عظیم و مہیب سلطنتوں میں شمار ہوتی ہے۔ شہر روما آج کل بھی ملک اٹلی کا دارالسلطنت ہے۔ مگر رومولس اور ریموس کی قائم کی ہوئی رومن سلطنت کا اب نام و نشان باقی نہیں رہا۔ یہ سلطنت جب اپنے انتہائی عروج کو پہنچ گئی تو اس کے دو ٹکڑے ہو گئے ایک کو مشرقی روم اور دوسری کو مغربی روم کہتے تھے۔ مغربی روم کا دارالسلطنت تو شہر روما ہی ہے اور مشرقی روم کا دارالسلطنت قسطنطنیہ قرار پایا۔ مغربی روم پر شمالی یورپ اور روس کی وحشی قوموں نے بار بار حملے کر کے اس کو بے حد ۱؎ ایسی ’’دیومالائی‘‘ داستانیں تاریخ میں خصوصاً باطل مذاہب اور گمراہ فرقوں کی تاریخ میں بہت سی موجود ہیں‘ جن کی صحت کا کچھ پتہ نہیں چلتا۔ کمزور و ناتواں بنا دیا اور بالآخر مغربی روم کی سلطنت محدود ہو کر دو حصوں میں منقسم ہو گئی جنیوا اور وینس میں الگ الگ سلطنتیں قائم ہوئیں اور پھر وہ بھی مختلف صورتوں میں تبدیل ہو کر معدوم ہوئیں۔ اور ان کی جگہ نئی حکومتیں قائم ہو گئیں۔ مگر مشرقی روم پر شمالی حملہ آوروں کی آفتیں بہت ہی کم نازل ہوئیں اور اس کو یورپی و حشیوں کے ہاتھ سے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ایک زمانہ ایسا بھی آیا کہ قسطنطنیہ کے بادشاہ کا شہر روما پر بھی عمل دخل ہو گیا تھا۔ عرب اور ایران والے مغربی روم سے تو ناواقف تھے جس کے نام پر سلطنت روم موسوم تھی وہ مشرقی روم کو جانتے تھے۔ مشرقی روم یعنی قسطنطنیہ کے فرماں روائوں نے عیسائی مذہب قبول کر کے اس کی اطاعت شروع کی تو یورپ کی تمام وہ قومیں جو عیسائی مذہب قبول کرتی تھیں قسطنطنیہ کے بادشاہ کو عزت و عظمت کی نظر سے دیکھتی تھیں۔ یہاں تک کہ قریباً تمام یورپ عیسائی مذہب میں داخل ہو گیا۔ اور اسی لیے قیصر روم کو یورپ میں خصوصی وقار حاصل ہوا۔ جب قسطنطنیہ کا دربار عیسائی ہو گیا اور اس کے مقبوضہ ممالک میں عیسوی مذہب پھیل گیا تو عرب و ایران کے لوگ ہر ایک عیسائی کو رومی کے نام سے یاد کرنے لگے۔ قسطنطنیہ کے قیصر کی سلطنت چونکہ یونان کی شہنشاہی کے کھنڈروں پر تعمیر ہوئی تھی اور قیصر روم سکندر یونانی کے مقبوضہ ممالک کا مالک تھا لہٰذا قسطنطنیہ کی سلطنت کو یونانی سلطنت بھی کہا جاتا تھا‘ اسی لیے مؤرخین نے رومی اور یونانی دونوں الفاظ مترادف اور ہم معنی سمجھ کر استعمال کیے ہیں۔ قیصر قسطنطنیہ کی سلطنت میں چونکہ ایشیائے کوچک اور شام کا ملک بھی شامل تھا۔ اس لیے اسلام کے ابتدائی زمانے میں ایشیائے کوچک کو روم کا ملک کہا جاتا تھا۔ ملک شام سے تو عیسائی حکومت بہت جلد اٹھا دی گئی تھی۔ مگر ایشیائے کوچک میں قیصر روم کی حکومت عہد اسلامیہ میں بھی عرصہ دراز تک قائم رہی اس لیے ایشیائے کوچک کو عام طور پر ملک روم کہا جانے لگا۔ جب سلجوقیوں کی ایک سلطنت ایشیائے کوچک کے ایک حصہ میں قائم ہوئی تو اس کو ملک روم کی سلجوقی سلطنت کہا گیا۔ اور اس سلطنت کے سلاطین سلاجقہ روم